Kashf-ur-Rahman - An-Naml : 47
قَالُوا اطَّیَّرْنَا بِكَ وَ بِمَنْ مَّعَكَ١ؕ قَالَ طٰٓئِرُكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُوْنَ
قَالُوا : وہ بولے اطَّيَّرْنَا : برا شگون بِكَ : اور وہ جو وَبِمَنْ : اور وہ جو مَّعَكَ : تیرے ساتھ (ساتھی) قَالَ : اس نے کہا طٰٓئِرُكُمْ : تمہاری بدشگونی عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : ایک قوم تُفْتَنُوْنَ : آزمائے جاتے ہو
وہ کہنے لگے ہم نے تجھ کو اور تیرے ساتھیوں کو منحوس قدم پایا صالح (علیہ السلام) نے کہا تمہاری نحوست کا سبب تو اللہ ہی کے علم میں ہے اصل واقعہ یہ ہے کہ تم وہ لوگ ہو جو آزمائش میں مبتلا کئے گئے ہو
(47) وہ کہنے لگے ہم نے تو تجھ کو اور تیرے ساتھیوں کو منحوس قدم پایا صالح (علیہ السلام) نے کہا تمہاری نحوست کا آزمائش میں ڈالے گئے ہو اور جانچے گئے ہو یعنی الزام دیا حضرت صالح (علیہ السلام) کو نااتفاقی پھیلانے کا یعنی تو نے یہ نئی بات چلا کر ہم میں تفریق پیدا کردی یا قحط ہوا تھا اس کو کہا کہ تیری اور تیرے ساتھیوں کی یہ نحوست ہے حضرت صالح (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اس تمہاری نحوست کا سبب تو اللہ کے علم میں ہے اور وہ تمہارے اعمال میں جن کو اللہ تعالیٰ جانتا ہے بلکہ بات یہ ہے کہ تم کو جانچا جاتا ہے اور تم لوگ جانچے جاتے ہو۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی کفر کی شامت سے تم پر سختی پڑی ہے کہ دیکھیں سمجھتے ہو یا نہیں 12
Top