Kashf-ur-Rahman - An-Naml : 77
وَ اِنَّهٗ لَهُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہ لَهُدًى : البتہ ہدایت وَّرَحْمَةٌ : اور رحمت لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والوں کے لیے
اور یقینا وہ قرآن ایمان والوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے
(77) اور یقینا وہ قرآن کریم ایمان والوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے یعنی بنی اسرائیل میں اکثر مسئلے جو باہم مختلف فیہا ہیں ان میں سے اکثر باتوں کو یہ قرآن کریم صاف کردیتا ہے اور اس بات کی حقیقت کو واضح کردیتا ہے اور یہ قرآن کریم یوں تو تمام مخلوقات کے لئے ہدایت و رحمت ہے لیکن خاص طورپر مسلمان کے لئے ہے چونکہ وہ اس سے استفادہ کرتے ہیں اور اعتقاداً اور عملاً اس پر عمل کرتے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی قصے کی ان کے وہاں کئی طرح پر روایت تھی اس میں اسی طرح فرمایا جو صحیح تھا اکثر عقیدے اکثر مسئلے اس میں اسی طرف اشارہ کردیا ان پر معلوم ہوا کہ صحیح وہی تھا مطلب یہ ہے کہ اہل علم کے اختلاف میں وہی صحیح بات کہہ سکتا ہے جو سب سے زیادہ اعلم ہو۔ حصول علم کے دو طریقے ہیں یا تو وہ علم مخلوق سے حاصل کیا گیا ہو یا خالق سے اور یہ قرآن کریم چونکہ خالق کی جانب سے نازل ہوا ہے اس لئے اہل علم کے اختلاف میں اسی کی بات محقق اور قابل تحقیق ہوسکتی ہے اس آیت میں نبی کریم ﷺ کی رسالت اور قرآن کریم کی صداقت دونوں کی دلیل ہے۔
Top