Kashf-ur-Rahman - Al-Ankaboot : 55
یَوْمَ یَغْشٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْ وَ یَقُوْلُ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
يَوْمَ : (جس) دن يَغْشٰىهُمُ : انہیں ڈھانپ لے گا الْعَذَابُ : عذاب مِنْ فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر سے وَمِنْ تَحْتِ : اور نیچے سے اَرْجُلِهِمْ : ان کے پاؤں وَيَقُوْلُ : اور وہ کہے گا ذُوْقُوْا : چکھو تم مَا : جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
جس دن ان کے اوپر سے ان کے پائوں کے نیچے سے ان کو عذاب لپیٹ لے گا اور خدا تعالیٰ فرمائے گا جو کچھ تم کرتے رہتے تھے اس کا مزہ چکھو
55۔ جس دن ان کے اوپر سے اور ان کے پائوں کے نیچے سے ان کو عذاب لپیٹ لے گا اور ڈھانک لے گا اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے اس کا مز ہ چکھو۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی آخت کا عذاب تو عبث مانگتے ہیں اس عذاب میں تو پڑے ہی ہیں وہ کفر اور برے کام مرے پر نظر آئے گا کہ دوزخ کی آگ کیونکر جلاتی ہے۔ 12 یعنی عذاب دنیا میں بھی آئے گا اور آخرت کا عذاب تو ظاہرہی ہے کہ قیامت بھی اچانک ہی آئے گی گو اس کی علامت ظاہر ہوجائیں گی اور برزخ سے اٹھنا بھی اچانک ہوگا اور جہنم کے عذاب کا گھیرنا اور لپیٹنا بھی ہوکر رہے گا اس وقت ارشاد ہوگا جو اعمال کیا کرتے تھے اس کا اب مزہ چکھو۔ العیاذ باللہ یہ ذوقوا ما کنتم تعملون یا تو حضرت حق فرمائیں گے یا عذاب ہی میں سے آواز آئے گی۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یہ اللہ کہے گا یا وہ عذاب ہی بولے گا جیسے زکوٰۃ نہ دینے والے کا مال سانپ ہو کر گلے میں پڑے گا اور کلے چیرے گا اور کہے گا میں تیرا مال ہوں تیراخزانہ ہوں ۔ 12
Top