Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 109
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کیلئے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف تُرْجَعُ : لوٹائے جائیں گے الْاُمُوْرُ : تمام کام
اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کی ملک ہے اور تمام امور کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہوگی۔3
3 اور تمام مخلوقات جو بھی آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب حضرت حق تعالیٰ کی مملوک اور اس کی ملک ہے اور جملہ امور اور تمام مقدمات کی بازگشت اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں جہاد میں خلق کی جان اور مال تلف ہو تو مالک کے حکم سے ہے سب چیز مال اللہ کا ہے۔ (موضح القرآن) حضرت شاہ صاحب (رح) نے چونکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تفسیر جہاد سے کی ہے اسی لئے اس کی مناسبت سے یہ شرح فرمائی ہے بہرحال جب تمام مخلوق اس کی ملک ہے تو اپنی ملک میں تصرف کرنا ہر اعتبار سے جائز ہے اس لئے وہاں ظلم کا صدور متحقق ہی نہیں ہوسکتا لہٰذا جو سزا تجویز ہوگی وہ عین انصاف ہوگا اور چونکہ وہ مالک ہے اور سب اس کے مملوک ہیں اور مملوک پر اطاعت واجب ہوتی ہے لہٰذا سب پر اس کی اطاعت واجب ہے۔ اور چونکہ اسی کی جانب تمام مقدمات اور تمام کاموں کا مرجع ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا صاحب اختیار نہ ہوگا۔ اس لئے جو کچھ کرو اس کے اختیار اور اس کے جاہ و جلال کا لحاظ رکھ کر کرو۔ اور اس کی گرفت کے خوف سے کرو کیونکہ ایک بااختیار حاکم کے روبرو پیش ہونا ہے ایسا حاکم جس کے اوپر کوئی حاکم نہیں اب آگے پھر اس درمیانی بحث کو ختم کرتے ہوئے مسلمانوں کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ایک دوسرے عنوان سے تاکید فرماتے ہیں اس کے بعد پھر اہل کتاب کا بیان ہوگا جو اصل مضمون ہے اور اوپر سے مسلسل چلا آ رہا ہے۔ (تسہیل)
Top