Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 113
لَیْسُوْا سَوَآءً١ؕ مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اُمَّةٌ قَآئِمَةٌ یَّتْلُوْنَ اٰیٰتِ اللّٰهِ اٰنَآءَ الَّیْلِ وَ هُمْ یَسْجُدُوْنَ
لَيْسُوْا : نہیں سَوَآءً : برابر مِنْ : سے (میں) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اُمَّةٌ : ایک جماعت قَآئِمَةٌ : قائم يَّتْلُوْنَ : وہ پڑھتے ہیں اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیات اٰنَآءَ الَّيْلِ : اوقات۔ رات وَھُمْ : اور وہ يَسْجُدُوْنَ : سجدہ کرتے ہیں
تمام اہل کتاب برابر نہیں ہیں انہی میں سے ایک جماعت ایسی بھی ہے جو دین حق پر قائم ہے یہ لوگ رات کی گھڑیوں میں آیات الٰہی کی تلاوت کرتے ہیں درآنحالیکہ وہ نماز پڑھتے ہیں۔2
2 یہ سب اہل کتاب یکساں نہیں ہیں بلکہ ان ہی اہل کتاب میں سے ایک جماعت اور کچھ لوگ وہ بھی ہیں جو دین حق اور سیدھی راہ پر قائم ہیں اور اپنی بات پر جمے ہوئے ہیں یہ لوگ رات کی گھڑیوں اور اوقات شب میں اللہ تعالیٰ کی آیتیں یعنی قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور ان کی حالت یہ ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی جناب میں سجدہ ریز ہوتے ہیں یعنی تہجد کی نماز پڑھتے ہیں۔ (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ اہل کتاب سب برابر نہیں ہیں بلکہ ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو بالکل سیدھی راہ پر قائم ہیں افراط وتفریط سے پاک ہیں اور اسلام پر جمے ہوئے ہیں جیسے عبد اللہ بن سلام اور ان کے چند ساتھی جو اسلام لے آئے تھے ان ہی کو امۃ قائمۃ فرمایا ہے ان لوگوں کی عبادت کی حالت یہ ہے کہ فرائض تو فرائض نوافل تک بڑی پابندی کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ ساعات شب اور رات کے اوقات میں قرآن شریف کی تلاوت کرتے اور نمازیں پڑھتے۔ یسجدون سے مراد نماز سے چونکہ سجدہ نماز میں خاص اہمیت رکھتا ہے اور نماز کا بہت بڑا اور اہم جز ہے اس لئے نماز کی بجائے سجدہ استعمال کیا ہے اور جز بول کر کل مراد لیا ہے نماز سے مراد تہجد کی نماز ہے آگے پھر انہی مخلصین کی مدح اور تعریف مذکور ہے۔ (تسہیل)
Top