Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 120
اِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ١٘ وَ اِنْ تُصِبْكُمْ سَیِّئَةٌ یَّفْرَحُوْا بِهَا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّكُمْ كَیْدُهُمْ شَیْئًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ۠ ۧ
اِنْ
: اگر
تَمْسَسْكُمْ
: پہنچے تمہیں
حَسَنَةٌ
: کوئی بھلائی
تَسُؤْھُمْ
: انہیں بری لگتی ہے
وَ
: اور
اِنْ
: اگر
تُصِبْكُمْ
: تمہیں پہنچے
سَيِّئَةٌ
: کوئی برائی
يَّفْرَحُوْا
: وہ خوش ہوتے ہیں
بِھَا
: اس سے
وَاِنْ
: اور اگر
تَصْبِرُوْا
: تم صبر کرو
وَتَتَّقُوْا
: اور پر وہیز گاری کرو
لَا يَضُرُّكُمْ
: نہ بگاڑ سکے گا تمہارا
كَيْدُھُمْ
: ان کا فریب
شَيْئًا
: کچھ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِمَا
: جو کچھ
يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
مُحِيْطٌ
: گھیرے ہوئے ہے
اگر اے مسلمانو ! تم کو کچھ بھلائی پہنچتی ہے تو وہ ان کے لئے رنجیدہ ہوتی ہے اور اگر تم کو کوئی ناگوار حالت پیش آتی ہے تو وہ اس سے خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرتے رہو اور تقوے کے پابند رہو تو ان لوگوں کی فریب آمیز تدبیر تم کو ذرا بھی نقصان نہ پہنچا سکے گی یقینا ان کے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کے احاطہ علم میں ہیں
1
1
ہاں ! اے مسلمانو ! سن لو ! تم ایسے ہو کہ تم تو ان کافروں سے اپنی قرابت اور پرانے دوستانے کی وجہ سے محبت کا برتائو کرتے ہو اور وہ تم سے بالکل محبت نہیں کرتے حالانکہ تم تمام کتب سماویہ پر اجمالاً اور تفصیلاً ایمان رکھتے ہو اور وہ تمہاری کتاب پر باوجود اس کے بھی ایمان نہیں رکھتے اور یہ ایسے منافق ہیں کہ جب تم سے ملتے ہیں اور ملاقات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب تنہا ہوتے ہیں اور تم سے الگ ہوجاتے ہیں تو تم پر غصے اور جلن کے مارے اپنی انگلیاں کاٹے ڈالتے ہیں اور چبا چبا جاتے ہیں آپ فرما دیجئے کہ تم اپنے غصہ میں جل مرو اور مارے غصے کے مر جائو بیشک اللہ تعالیٰ سینوں کی باتوں اور دل کے رازوں کو خوب جانتا ہے۔ اے مسلمانو ! اگر تم کو کچھ بھلائی پہنچتی ہے اور کوئی اچھی حالت تم کو پیش آتی ہے تو بھلائی ان کے لئے رنجدہ ہوتی ہے اور ان کے لئے موجب حزن ہوتی ہے اور اگر سو اتفاق سے تم کو کوئی ناگوار حالت پیش آجاتی ہے اور تم کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس مصیبت سے یہ بہت خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر و استقلال کا شیوہ اختیار کرو اور تقویٰ اور پرہیزگاری کے پابند رہو تو ان لوگوں کی کوئی شرارت آمیز تدبیر تم کو ذرا بھی نقصان نہیں پہنچا سکے گی اور تمہارے خلاف ان کی کوئی تدبیر کارگر نہ ہوگی یقین جانو ! کہ جو کارروائیاں یہ لوگ کرتے ہیں ان سب کو اللہ تعالیٰ کے علم نے گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ کا علم ان سب کو حاوی اور احاطہ کئے ہوئے ہے۔ (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کو تنبیہہ کی گئی ہے اور دونوں کے برتائو کا فرق بیان کیا گیا ہے۔ یعنی تمہاری یہ حالت ہے کہ تم ان سے محبت کا برتائو کرتے ہو اور قرابت داری یا اہم تعلقات کی رعایت کرتے ہو اور ان کی خباثت کا یہ حال ہے کہ تم سے ذرا محبت نہیں کرتے اور نہ کوئی حجت آمیز برتائو کرتے ہیں دل سے بھی محبت نہیں اور برتائو میں بھی ذرا لحاظ نہیں۔ پھر تمہاری حالت تو یہ ہے کہ تم تمام کتب سماویہ پر ایمان رکھتے ہو جن کتابوں کا ذکر قرآن میں آگیا ہے ان پر تو تفصیلی اعتقاد رکھتے ہو اور جن کا ذکر نہیں آیا ان پر اجمالی ایمان رکھتے ہو اور ان بدبختوں کی یہ حالت ہے کہ یہ نہ تمہارے نبی کو نبی مانتے ہیں اور نہ تمہارے قرآن کو آسمانی کتاب مانتے ہیں اور اس معاملے میں ذرا رواداری کرنے کو تیار نہیں۔ پھر ان کے نفاق کا یہ عالم ہے کہ جب تم سے ملتے ہیں تو اپنے ایمان کا اقرار کرتے ہیں تم سمجھتے ہو کہ یہ تمہارے نبی اور تمہاری کتاب پر ایمان لے آئے۔ حالانکہ ان کے دل میں اپنی کتاب اور اپنا رسول ہوتا ہے اور جب تنہائی میں اپنی ٹولی کے ساتھ ہوتے ہیں تو تمہاری ترقی اور تمہاری برتری پر جلے مرتے ہیں اور اپنی انگلیاں دانتوں سے کاٹتے ہیں۔ بہرحال آپ کہہ دیجئے کہ تم اپنے غصہ میں آپ ہی مر رہو اللہ تعالیٰ کو جو ترقی دینی ہے اور اسلام کو جس قدر سربلند کرنا ہے وہ کر کے رہے گا تمہارے جلنے سے کیا ہوتا ہے اور چونکہ اللہ سینوں کی باتوں اور دل کے بھیدوں کو جانتا ہے اس لئے ان سب سے تم کو آگاہ کردیتا ہے کہ یہ تمہارے ایسے دشمن ہیں پھر ان کی یہ حالت ہے کہ تم کو تھوڑی سی بھلائی بھی میسر ہوجاتی ہے تو وہ بھی ان کے لئے رنج و غم کا موجب ہوتی ہے اور تم کو تھوڑی سی تکلیف بھی پہنچ جاتی ہے تو ان کے ہاں شادیانے بجنے لگتے ہیں مگر ہم تم کو بتاتے ہیں کہ ان کی مخالفانہ تدابیر تم کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتیں بشرطیکہ تم صبر سے کام لو اور جادۂ استقلال کو ہاتھ سے نہ جانے دو اور اپنے جذبات کو قابو میں رکھو اور پرہیزگاری اور تقویٰ کی راہ پر قائم رہو۔ یہ دو باتیں ایسی ہیں کہ ان کے خوگر اگر رہو گے تو ان کی شرارتیں اور ریشہ دوانیاں تم پر ہرگز اثر انداز نہ ہوں گی اور بھلا ان کی مخالفانہ کارروائیاں کس طرح اثر انداز ہوسکتی ہیں جبکہ وہ سب اللہ تعالیٰ کے احاطۂ علمی میں ہیں اور ان کی کوئی تدبیر اللہ تعالیٰ کے علم سے باہر نہیں ہے معلوم ایسا ہوتا ہے کہ ان آیات میں یہود کا ذکر ہے کیونکہ وہی سب سے زیادہ مسلمانوں کی مخالفت میں پیش پیش تھے اور جب پڑھے لکھے لوگوں کا یہ عالم تھا تو عوام دشمنی کا کیا کہنا ہے۔ بہرحال ہم عرض کرچکے ہیں کہ مدینہ میں سازشوں کا جو جال بچھا ہوا تھا اس میں کم و بیش سب ہی غیر مسلم شریک تھے کوئی کم اور کوئی زیادہ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں اکثر منافق بھی یہود میں تھے اس واسطے ان کے ذکر کے ساتھ ان کا بھی ذکر فرمایا۔ اب آگے جنگ احد کی باتیں مذکور کیں کہ اس میں بھی مسلمانوں نے بعضے کافروں کا کہا مان لیا تھا اور لڑائی سے پھر چلے تھے اور منافقوں نے اپنے نفاق کی باتیں ظاہر کی تھیں۔ (موضح القرآن) حضرت شاہ صاحب (رح) کا رجحان بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان آیات کا تعلق یہود سے ہے ان یہود میں بھی چونکہ کچھ لوگ منافق تھے اس لئے حضرت شاہ صاحب (رح) نے ان کی طرف بھی اشارہ کردیا۔ مذکورہ بالا آیات میں اسلام کے دشمنوں کی ذہنیت کا اظہار فرمایا تھا اور ان کی عداوت اور بغض اور غصہ کے مارے انگلیوں کا کاٹنا اور ان کا نفاق، اور دشمنی کا منہ سے ظاہر ہونا اور سینے میں بڑی بڑی تمنائوں کا پوشیدہ ہونا۔ مسلمانوں سے محبت نہ کرنا اور محبت آمیز برتائو بھی کرنے پر آمادہ نہ ہونا اور قرآن کو آسمانی کتاب تسلیم نہ کرنا اور مسلمانوں کے معمولی فائدے کو بھی برداشت نہ کرنا خواہ وہ اسلام کی ترقی ہو یا مال غنیمت کا حصول یا کسی علاقہ میں فتح کا حاصل ہونا ہو۔ غرض ہر بھلائی پر جلنا اور مسلمانوں کے نقصان پر خوش ہونا اور فخر و مباہات کا اظہار کرنا یہ سب باتیں تفصیل سے بیان فرمائی تھیں اور آخر میں مسلمانوں کو اطمینان دلایا تھا اور یہ فرمایا تھا کہ اگر تم برداشت اور استقلال سے کام لیتے رہے اور کسی حال میں بھی تقویے کا دامن نہ چھوڑا تو کفار کی اسلام دشمنی سے تم کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور ان کی تمام سازشیں اور مکاریاں بیکار کردی جائیں گی۔ اب آگے ان سب چیزوں کا عملی ثبوت واقعات کی روشنی میں بیان فرماتے ہیں اور یہ ظاہر ہے کہ دوست کی دوستی اور دشمنوں کی دشمنی کا حقیقی امتحان میدان جنگ اور مصائب و آلام ہی کے وقت ہوتا ہے مصیبت و پریشانی کے وقت معلوم ہوتا ہے کہ دوست کون ہے اور دشمن کون ہے، اپنا کون ہے اور پرایا کون ہے اور ایک دوست دشمن کی شناخت کیا بلکہ خود ایک مسلمان کے اسلام اور اس کے خلوص کا امتحان بھی ایسے ہی مواقع پر ہوتا ہے کہ ایک مسلمان میدان جنگ میں اور مصائب و آلام میں کہاں تک صبر و استقلال اور تقوے کا پابند رہتا ہے اس لئے آگے چند لڑائیوں کا ذکر فرماتے ہیں۔ ان لڑائیوں میں دشمنوں کی عداوتیں نمایاں ہوگئیں اور جن مواقعہ میں مسلمانوں سے کوتاہیاں ہوئیں اور صبر و استقلال کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا تو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا اور حاصل شدہ فتح نے شکست کی صورت اختیار کرلی اور جس جنگ میں مسلمانوں نے ہمت و استقلال سے کام لیا اس میں اللہ تعالیٰ کی تائید حاصل رہی اور باوجود اسباب کی بےسروسامانی اور تعداد کی قلت کے اللہ تعالیٰ کے حکم سے شاندار فتح حاصل ہوئی۔ چونکہ غزوۂ احد میں ایسے واقعات پیش آئے تھے جن سے دشمنوں کی عداوتیں ظاہر ہوئی تھیں اور مسلمانوں سے بھی بعض کوتاہیاں سرزد ہوئی تھیں اس لئے غزوۂ احد کو تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا ہے اور بیچ میں تھوڑا سا ذکر غزوۂ بدر کا بھی آگیا ہے اور آخر میں بدر صغریٰ یعنی غزوۂ حمر الاسد پر اس سلسلے کو ختم کردیا ہے۔ چناچہ آگے ابتدائی آیتوں میں غزوۂ احد کا ذکر ہے۔ غزوہ احد
3
ھ شوال کے مہینے میں واقع ہوا ہے آل عمران کے ابتدائی حصے میں ہم اس شاندار فتح کا ذکر کرچکے ہیں جو مسلمانوں کو ایک سال پہلے بدر کے میدان میں حاصل ہوچکی تھی۔ چونکہ اس لڑائی میں ستر کافر مارے گئے تھے اور ستر گرفتار ہوئے تھے اور یہ تعداد اس زمانہ میں بہت سمجھی جاتی تھی اگرچہ بعد میں قیدیوں کو رہا بھی کردیا گیا تھا جس کی تفصیل انشاء اللہ سورة انفال میں آجائے گی مگر اس فتح نے تمام عرب میں مسلمانوں کی دھاک بٹھا دی تھی اور کافر اس دن سے اس فکر میں لگے ہوئے تھے کہ کسی طرح اپنی شکست کے داغ کو دھوئیں۔ چنانچہ ایک سال کے بعد کفار نے ایک بھاری جمعیت کے ساتھ جس کی تعداد تین ہزار تھی مدینہ پر حملہ کرنے کی تیاری کی اور مدینہ سے تقریباً تین میل کے فاصلہ پر کوہ احد کے دامن میں اپنا لشکر جا اتارا تین ہزار آدمی اور اشعار پڑھ پڑھ کر غیرت دلانے والی عورتیں بھی اس لشکر کے ساتھ تھیں اور بڑا ساز و سامان ان کے ہمراہ تھا۔ یہاں نبی کریم ﷺ نے انصار و مہاجرین سے مشورہ کیا کہ مدینہ سے نکل کر حملہ کرنا بہتر ہوگا یا مدینہ میں رہ کر ان کے حملہ کی مدافعت مفید ہوگی نبی کریم ﷺ کی ذاتی رائے یہ تھی کہ مدینہ میں رہ کر ان کی مدافعت اچھی طرح ہو سکے گی۔ اس موقعہ پر عبد اللہ بن ابی منافق سے بھی رائے لی گئی اس کی رائے بھی یہی ہوئی کہ مدینہ کی سرحد پر مورچہ قائم کرنا چاہئے اور مدینہ سے باہر نہیں جانا چاہئے اکثر انصار کی بھی یہی رائے تھی۔ نبی کریم ﷺ نے ایک اپنا خواب اور اس کی تعبیر بھی بیان فرمائی آپ ﷺ نے فرمایا میں نے خواب میں ایک بیل دیکھا اور اس کی تعبیر میں نے خیر اور کامیابی سمجھی اور میں نے اپنی تلوار پر کوئی عیب محسوس کیا اور اس سے میں نے ہزیمت سمجھی پھر میں نے دیکھا کہ میں نے اپنا ہاتھ ذرہ میں داخل کیا ہے اور زرہ کو ڈھال بنایا اور اس کی تعبیر میں نے مدینہ کو سمجھا۔ لیکن ان تمام باتوں کے باوجود بعض جوشیلے نوجوان مدینہ میں رہنے پر رضامند نہ ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ وہیں پہنچ کر ان پر حملہ کرنا چاہئے۔ غرض مسلمانوں کے شوق شہادت کو دیکھتے ہوئے سرکار مکان میں تشریف لے گئے اور جنگی وردی پہن لی اور زرہ وغیرہ زیب بدن فرما لی اور باہر تشریف لائے اس وقت بعض لوگوں نے درخواست کی کہ اگر آپ فرمائیں تو ہم لوگ اپنا مورچہ مدینہ ہی کو مقرر کرلیں۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا ایک نبی کو یہ زیبا نہیں کہ جب وہ ہتھیار نکالے اور جنگی وردی پہن لے تو پھر بغیر جنگ کئے اپنے کپڑے اور ہتھیار اتار دے۔ چنانچہ آپ ﷺ سے جب تشریف لے چلے تو آپ کے ہمراہ ایک ہزار مسلمان تھے اگرچہ ان نوجوانوں کے جوش کو بعض سنجیدہ حضرات نے پسند نہیں کیا اور نبی کریم ﷺ کی منشا کے خلاف مدینہ سے نکلنے کو اچھا نہیں سمجھا۔ لیکن بہرحال جب ایک امر طے ہوگیا تو سب نے اس کی تعمیل کی۔ البتہ عبد اللہ بن ابی بن سلول منافق اپنے ساتھیوں کو لے کر لوٹ آیا اور کہنے لگا جب ہماری بات نہیں مانی گئی تو ہم اس جنگ میں شریک نہیں ہوتے بعض لوگوں نے سمجھایا تو اس نے جواب دیا یہ کوئی جنگ نہیں ہے اگر ہم سمجھتے کہ واقعی جنگ ہے تو ہم تمہارے ساتھ چلتے کم و بیش تین سو آدمی جو اس کی ٹولی میں تھے وہ بھی اس کے ساتھ واپس ہوگئے اور اس طرح کل سات سو آدمی میدان جنگ میں پہنچے۔ عبد اللہ بن ابی کی پارٹی کو دیکھ کردو اور قبیلے بنو حارثہ اور بنو سلمہ کے مسلمانوں کی طبیعت بھی بیٹھنے لگی اور ان کے دلوں میں کچھ وسوسے گزرنے لگے لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو سنبھال لیا اور ان کی ہمت بڑھا دی اور وہ خدا کے فضل و کرم سے قائم رہے اسی سنبھال کو فرمایا ہے۔ واللہ ولیھما اور عتاب آمیز بشارت فرمائی جیسا کہ ہم آگے عرض کریں گے۔ نبی کریم ﷺ نے میدان جنگ میں پہنچ کر صفیں ترتیب دیں اور عبد اللہ بن جبیر کی سرکردگی میں پچاس تیر انداز پہاڑ کی گھاٹی میں مقرر کردیئے تاکہ دشمن اگر پیچھے سے حملہ کرے تو گھاٹی سے تیر انداز دشمن کا مقابلہ کریں اور ان کو حملہ نہ کرنے دیں اور آپ نے ان کو ہدایت کی کہ تم اس گھاٹی سے نہ نکلنا اور یہیں جمے رہنا اگر تمہارا دشمن بھاگ بھی جائے تو اس کا پیچھا نہ کرنا اور اس گھاٹی سے نہ ہٹنا لیکن حسن اتفاق سے جب پہلی مرتبہ مسلمانوں کو فتح ہوئی اور کافروں کے پیر اکھڑ گئے تو ان پچاس آدمیوں میں گھاٹی سے نکلنے نہ نکلنے پر اختلاف ہوگیا بعض لوگوں نے کہا مسلمانوں کو فتح ہوگئی اب یہاں بیٹھنا بیکار ہے بعض نے کہا کہ حضور ﷺ جب تک ہم کو حکم نہ دیں یہاں سے ہٹنا نہیں چاہئے۔ غرض اس اختلاف کا نتیجہ یہ ہوا کہ سوائے بارہ آدمیوں کے سب گھاٹی سے باہر نکل آئے بھاگتے ہوئے دشمن نے گھاٹی کو جب خالی دیکھا تو وہ گھاٹی کی طرف سے پلٹ پڑا اور اچانک مسلمانوں کو گھیر لیا اور جنگ کا پاسہ بالکل پلٹ گیا اور جو فتح مسلمانوں کو حاصل ہوئی تھی وہ شکست میں تبدیل ہوگئی اور تھوڑی سی کوتاہی سے بنا بنایا کام بگڑ گیا۔ اس جنگ میں نبی کریم ﷺ کو بھی گزند پہنچا اور مسلمان بھی بکثرت شہید ہوئے مسلمانوں کی فوج میں ابتری پھیل گئی کسی نے یہ خبر مشہور کردی کہ نبی کریم ﷺ شہید ہوگئے۔ یہ غلط خبر مدینہ پہنچی تو مدینہ میں اضطراب اور بےچینی پیدا ہوگئی۔ غرض انہی واقعات کی آگے کی آیات میں تفصیل ہے چند آیتوں میں جنگ بدر کے بعض واقعات ہیں ورنہ تین چار رکوع تک غزوۂ احد کے واقعات مذکور ہیں اور جیسا کہ قرآن کا قاعدہ ہے کہ جو بات مناسب ہوتی ہے اس کو بھی بیان کردیتا ہے اسی طرح یہاں بھی غزوۂ احد کے بیان میں بعض دوسرے نصائح اور مواعظ کا بھی تذکرہ آگیا ہے اور شکست کی مصلحتوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور عبد اللہ بن ابی کی پارٹی کے علاوہ جو منافق مسلمانوں میں شامل تھے ان کی بھی معاندانہ حرکات کا بیان ہے ہم انشاء اللہ تفسیر میں ہر چیز کو بیان کرتے رہیں گے۔ (تسہیل)
Top