Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 150
بَلِ اللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ١ۚ وَ هُوَ خَیْرُ النّٰصِرِیْنَ
بَلِ : بلکہ اللّٰهُ : اللہ مَوْلٰىكُمْ : تمہارا مددگار ہے وَھُوَ : اور وہ خَيْرُ : بہتر النّٰصِرِيْنَ : مددگار (جمع)
وہ تمہارے مددگار نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا رفیق و مددگار ہے اور وہ سب سے بہتر مدد کرنیوالا ہے۔2
2 اے ایمان والو ! اگر تم نے کافروں کی اطاعت کی اور ان لوگوں کا کہنا مانا جنہوں نے کفر کی روش اختیار کر رکھی ہے تو وہ تم کو کفر کی طرف الٹا پھیر دیں گے اور کفر میں واپس کردیں گے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ تم سخت نقصان میں پڑ جائو گے اور بالکل ناکام ہو جائو گے وہ تمہارے دوست اور خیر خواہ نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ تمہارا حمایتی اور مددگار ہے اور وہ سب سے بہتر مدد کرنے والا ہے۔ (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ جب حضور ﷺ سے احد میں مسلمانوں کے پائوں اکھڑے تو منافقوں اور کافروں نے عجیب عجیب مشورے دیئے۔ کسی نے کہا ابوسفیان کی امان میں آ جائو کسی نے کہا اب تم لوگ اپنے پہلے ہی دین کو اختیار کرلو۔ اس آیت میں ان کے مشوروں کی خرابی بیان فرمائی ہے اور یہ بتایا ہے کہ وہ تمہارے خیر خواہ اور دوست نہیں ہیں کہ تم کوئی کوئی بھلا مشورہ دیں گے۔ بعض تو ان میں سے کھلم کھلم ہی کفر قبول کرنے کو کہہ رہے ہیں اور جو لوگ دوست بن کر مشورہ دے رہے ہیں وہ بھی ایسا نقصان دہ مشورہ دے رہے ہیں جس کا نتیجہ وہی ہوگا کہ تم سے اسلام کا دامن چھوٹ جائے گا اگر ایسا ہوا تو یہ تمہارے لئے سخت نقصان دہ ہوگا اور تم قیامت میں بالکل دیوالیے ہو جائوگے۔ دوسری آیت میں بتایا ہے کہ تمہارا خیر خواہ اور مددگار تو بس اللہ ت عالیٰ ہی ہے اور وہی بہترین حمایتی ہے اس لئے اسی کی اطاعت بجا لائو۔ حضرت شاہ صاحب خاسرین پر لکھتے ہیں یعنی اس جنگ میں جو مسلمانوں کے دل ٹوٹے تو کافروں نے اور منافقوں نے وقت کو غنیمت پایا ۔ بعضے الزام دینے لگے بعضے خیر خواہی کے پردے میں سمجھانے لگے تا آگے لڑائی پر دلیری نہ کریں۔ حق تعالیٰ خبر دار کرتا ہے کہ دشمن کا فریب نہ کھائو۔ (موضح القرآن) حدیث میں آتا ہے کہ ابو سفیان نے اعل ھبل اعل ھبل کے احد سے واپس ہوتے وقت نعرہ لگائے تھے ہبل ان کے بت کا نام تھا یعنی ہبل اونچا ہو ہبل بلند ہو۔ حضور ﷺ نے صحابہ کرام سے فرمایا تم اس کا جواب دو ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا جواب دیں آپ نے فرمایا کہو۔ اللہ اکبر پھر ابو سفیان نے کہا لنا العزی ولا عزی لکم یعنی ہمارا حمایتی زی ہے اور تم کو عزی کی حمایت حاصل نہیں ۔ حضور ﷺ نے فرمایا تم اس کے جواب میں یہ نعرہ لگائو ۔ اللہ مولانا ولا مولی لکم یعنی اللہ ہمارا حمایتی اور مولیٰ ہے وہ تمہارا مولی نہیں ہے۔ عزی بھی کفار قریش کے ایک بت کا نام ہے۔ بہرحال اب آگے اسی دعوے کا ثبوت پیش کرتے ہیں اور اپنی مدد کو ظاہر کرتے ہیں چناچہ فرماتے ہیں۔ (تسہیل)
Top