Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 61
فَمَنْ حَآجَّكَ فِیْهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَآءَنَا وَ اَبْنَآءَكُمْ وَ نِسَآءَنَا وَ نِسَآءَكُمْ وَ اَنْفُسَنَا وَ اَنْفُسَكُمْ١۫ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ
فَمَنْ
: سو جو
حَآجَّكَ
: آپ سے جھگڑے
فِيْهِ
: اس میں
مِنْ بَعْدِ
: بعد
مَا
: جب
جَآءَكَ
: آگیا
مِنَ
: سے
الْعِلْمِ
: علم
فَقُلْ
: تو کہ دیں
تَعَالَوْا
: تم آؤ
نَدْعُ
: ہم بلائیں
اَبْنَآءَنَا
: اپنے بیٹے
وَاَبْنَآءَكُمْ
: اور تمہارے بیٹے
وَنِسَآءَنَا
: اور اپنی عورتیں
وَنِسَآءَكُمْ
: اور تمہاری عورتیں
وَاَنْفُسَنَا
: اور ہم خود
وَاَنْفُسَكُمْ
: اور تم خود
ثُمَّ
: پھر
نَبْتَهِلْ
: ہم التجا کریں
فَنَجْعَلْ
: پھر کریں (ڈالیں)
لَّعْنَتَ
: لعنت
اللّٰهِ
: اللہ
عَلَي
: پر
الْكٰذِبِيْنَ
: جھوٹے
پھر آپ کے پاس صحیح علم آجانے کے بعد جو شخص آپ سے کج بحثی کرے تو آپ فرما دیجئے اچھا آئو ہم تم مل کر اپنے اپنے بیٹوں کو اور اپنی اپنی عورتوں کو بلا لیں اور خود ہم اپنے آپ کو بھی شریک کریں پھر ہم سب مل کر خدا کی جناب میں اس طور پر دعا کریں کہ ان پر اللہ کی لعنت ڈالیں جو جھوٹے اور ناحق پر ہوں
1
1
۔ اب اگر کوئی شخص اس کے بعد کہ آپ کے پاس صحیح علم آچکا اور ایسے واضح دلائل آ چکے جس سے یقینی علم حاصل ہوجاتا ہے پھر کج بحثی اور کٹ حجتی کرنے لگے تو آپ یوں فرما دیجئے کہ اچھا اگر تم دلیل سے نہیں مانتے تو آئو ہم تم مل کر اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عوتوں کو بلا لیں اور ہم اپنے آپ کو اور تم کو بھی ملا کر جمع کرلیں پھر ہم ملکر نہایت عاجزانہ اور گڑ گڑا کر اس طرح دعا کریں کہ جھوٹوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت بھیجیں ۔ یعنی یوں دعا کریں کہ ہم میں اور تم میں جو جھوٹا اور ناحق پر ہو اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت نازل ہوا ۔ ( تیسیر) لعنت کے معنی ہم بتا چکے ہیں کہ اللہ کی رحمت سے دور ہونے کو کہتے ہیں جو رحمت سے دور ہوگا وہ غضب اور قہر سے نزدیک ہوگا۔ بھلتہ کے معنی چھوڑ دینے اور تر ک کرنے ہیں ۔ ابتہال کی دعا کا مطلب یہ ہے کہ خدا کی رحمت جھوٹوں سے علیحدہ ہوجائے اور جھوٹوں کو خدا کی رحمت چھوڑ دے۔ ابتہال کی دعا میں تضرع کی بھی رعایت ہوتی ہے اسی لئے ہم نے تیسیر میں گڑ گڑانا کیا ہے۔ ندع ابناء نا کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں تم اپنے بیٹوں کو بلائو ہم اپنی عورتوں کو بلائیں تم اپنی عورتوں کو بلائو ، ہم اپنے آپ کو بلائیں تم اپنے آپ کو بلائو۔۔۔۔ ہم نے ترجمہ اور تیسیر میں لفظی ترجمہ کا خلاصہ کردیا ہے۔ مدعا یہ ہے کہ اگر تم لوگ دلیل کے قائل نہیں ہوتے تو آئو قطع حجت کے لئے آپس میں مل کر مباہلہ کریں ۔ مباہلہ یہ کہ تم اپنے عزیز و اقربا کو لے آئو ہم اپنے عزیز و اقربا کو لے آئیں اور ہم اپنے آپ بھی شریک ہوں پھر تم سب مل کر ایک میدان میں جمع ہو کر یوں خدا سے دعا کریں کہ اے اللہ جو گروہ ہم میں جھوٹا اور ناحق پر ہو تو اس کو اپنی رحمت سے دور کر دے۔ اس موقع پر حضرات مفسرین نے بہت روایتیں نقل کی ہیں ان میں سے بعض روایات صحیح ہیں اور بعض کی استاد میں غرابت ہے ۔ بہر حال ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ
9
ھ میں نبی کریم ﷺ نے نجران کے حاکم کو بھی ایک خط لکھا تھا جس میں ان کے سامنے تین باتیں پیش کی تھیں خط کی عبارت یہ تھی ۔ بسم الہ ابراہیم و اسحاق و یعقوب من محمد النبی رسول اللہ الی اسقف نجران فانی احمد الیکم الہ ابراہیم و اسحاق و یعقوب اما بعد فانی ادعوکم الی عبادۃ اللہ من عبادۃ العباد وادعو کما لی ولایۃ اللہ من ولایۃ العباد فان ابیتم فالجزیۃ فان ابیتم نقد اذنتکم یحرب والسلام۔ یعنی شروع کرتا ہوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے معبود کے نام سے یہ خط ہے محمد الرسول اللہ کی جانب سے طرف نجران کے حاکم اور سردار کے میں حمد وثناء کرتا ہوں حضرت ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے معبود کی حمد وثناء کے بعد میں تم کو دعوت دیتا ہوں کہ تم بندوں کی عبادت چھوڑ کر اللہ کی عبادت اختیار کرو اور بندوں کی سرپرستی سے نکل کر خدا کی سرپرستی میں آ جائو ، پھر اگر تم اپنے ہی دین پر قائم رہنا چاہتے ہو تو جزیہ دینا قبول کرو اور اگر جزیہ بھی قبول نہیں کرتے تو جنگ کیلئے تیار ہوجائو ( والسلام) اس خط کو پڑھنے کے بعد نجران کے سردار نے مشیران خاص سے مشورہ کیا ۔ سب سے پہلے شر جیل بن دواعہ سے مشورہ کیا ۔ شرجیل نے کہا بادشاہ کو معلوم ہے کہ حضرت اسماعیل کی اولاد میں ایک نبی کے آنے کا وعدہ ہماری کتابوں میں موجود ہے ، کچھ بعید نہیں ہے کہ یہ وہ ہی نبی ہو ۔ یہ دین کی بات ہے اس میں میں کیا کہہ سکتا ہوں ۔ چنانچہ شرجیل کے بعد ابہم ، سید اور عاقب سے بادشاہ نے مشورہ کیا ۔ پھر ایک دن وادی نجران کے تمام ذمہ دار لوگوں کو بلا کر مشورہ کیا اور رائے یہ قرار پائی کہ پہلے چند آدمیوں کو بطور وفد مدینہ بھیجا جائے اور اس وفد کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ اس شخص کا حال دیکھ کر اور تمام ماحول کا اندازہ لگا کر جو مناسب مجھے فیصلہ کر آئے اور ہم سب لوگ اس فیصلے کے پابند ہوں گے۔ چنانچہ اس بنا پر یہ وفد حاضر ہوا اور یہاں آ کر گفتگو کی حضور اکرم ﷺ نے ان کو اپنی مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت بھی ۔۔۔۔ دی اور یہ لوگ اپنے طریق پہ مشرق کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے اس سلسلے میں جو آیتیں نازل ہوتی رہیں ۔ حضور ﷺ ان کو سناتے رہے تا آنکہ آخر میں ان سے کہا گیا کہ اچھا آئو اب آخری فیصلہ کے لئے مباہلہ منظور کرو۔ چنانچہ انہوں نے اول مہلت طلب کی اور وفد کے تمام ممبروں نے باہم مشورہ کیا ۔ دوسرے دن نبی کریم ﷺ حضرت حسین ؓ اور حضرت علی ؓ کے ہمراہ تشریف لائے حضرت فاطمہ ؓ پیچھے تھیں ۔ آپ نے فرمایا اے اللہ یہ میرے گھر والے ہیں۔ ابن عساکر کی روایت میں ہے جعفر بن محمد سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اور آپ کے ہمراہ فاطمہ زہرا اور حضرت علی اور حضرت ابوبکر اور حضرت عثمان اپنی اپنی اولاد کو لئے ہوئے تھے ۔ یہ دیکھ کر شرجیل نے اپنے ہمراہیوں سے کہا ۔ دیکھو ! اگر یہ شخص رسول ہے اور تم اس سے مباہلہ کرتے ہو تو تم عرب کی نظروں میں ہمیشہ مطعون رہو گے اور اہل عرب کے دل میں تمہاری جانب سے ہمیشہ دشمنی قائم رہے گی اور تم اسلام کے پہلے مخالف سمجھے جائو گے اور دیکھو اگر یہ شخص نبی مرسل ہے تو تمہارا ایک بال اور ناخن بھی صحیح سلامت نہیں بچے گا اور تم سب زندہ واپس نہیں جائو گے اور تم کو خدا کی لعنت گھیر لے گی ۔ بلکہ نجران کی تمام آبادی تباہ و برباد ہوجائے گی۔ اس پر شرجیل کے ہمراہیوں نے کہا پھر آپ کی کیا رائے ہے شرجیل نے کہا میرے رائے یہ ہے کہ آپ ان سے فیصلہ کرلیں اور مباہلہ نہ کریں ۔ یہ شخص منصف ہے یہ جو فیصلہ کر دے گا وہ صحیح ہوگا اس پر دوسرے ارکان بھی متفق ہوگئے۔ شرجیل نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ آج کا دن اور آج کی رات اور کل صبح تک جو فیصلہ آپ ہمارے حق میں فرمائیں گے ہمیں منظور ہوگا ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم نے میرے فیصلے کو مان لیا لیکن تمہاری قوم نے نہیں مانا تو کیا ہوگا شرجیل نے کہا اسکی بابت میرے ہمراہی سرداروں سے دریافت کر لیجیے ۔ آپ نے ان سرداروں سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ نجران کے تمام لوگ شرجیل کی باتوں کو مانتے ہیں اور اس کی بات کا انکار نہیں کرسکتے۔ دوسرے دن شرجیل پھر خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ نے فرمایا میں نے تم کو تین باتیں لکھیں تھیں ۔ تم ان میں سے کون سی بات قبول کرتے ہو ۔ اس پر شرجیل نے کہا ہم عرب سے جنگ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اور ہم اپنے مذہب کو چھوڑنا بھی نہیں چاہتے آپ اپنے مذہب پر رہیں اور ہم اپنے مذہب پر رہیں ۔ آپ پر جو جزیہ مقرر کردیں گے اس کو ہم ادا کردیا کریں گے۔ تب حضور ﷺ نے فرمایا : نجران کی تمام آمدنی تم رکھو ہم کو صرف دو ہزار حلے دے دیا کرو ایک ہزار حلے صفر کے مہینے میں دے دیا کرو اور ایک ہزار رجب کے مہینے میں ادا کردیا کرو۔ چناچہ اس پر عہد نامہ لکھا گیا اور وفد نجران کی درخواست کے موافق ان کے ہمراہ ایک امین شخص کا بھیجنا منظور کرلیا ۔ حضور ﷺ نے اپنا امین جس کو منتخب کیا وہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح تھے۔ ان تمام روایتوں کا جو اس باب میں منقول ہیں ۔ ابن کثیر سے ہم نے خلاصہ نقل کردیا ہے۔ حضرت ابن عباس سے ایک روایت کتب احادیث میں مروی ہے کہ ایک دن ابو جہل نے کہا اگر میں محمد کو کعبہ کے پاس نماز پڑھتے دیکھتا تو ان کی گردن دبا دیتا ۔ یہ سن کر حضور ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ ایسا کرتا تو خدا کے فرشتے کھلم کھلا پکڑ لیتے اور اگر یہود موت کی تمنا کرلیتے تو مرجاتے اور اپنی جگہ آگ میں دیکھ لیتے اور اگر انصاری کا وفد مباہلہ کرلیتا تو وہ اپنے مال اور گھر بار کو واپس نہ پاتے ، یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اکثر علماء کے نزدیک چند شرائط کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد بھی مباہلہ کو جائز کھا ہے۔ جیسا کہ امام احمد بن حنبل ، حافظ ابن حجر اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے اس قسم کا مطالبہ منقول ہے کہ آپ نے اپنے مخالفوں سے مباہلہ کا معاملہ کیا تھا ۔ مباہلہ کرنے والے اہل تقویٰ ہوں اور مسئلہ یقین ہو ظنی نہ ہو تو مباہلہ کیا جاسکتا ہے اور بھی بعض شروط ہیں جو کتب فقہ سے معلوم ہوسکتی ہیں مباہلہ پر چونکہ عیسائی تیار نہیں ہوئے اس لئے مباہلہ نہیں ہوسکا اور نہ اس کا انجام معلوم ہوسکا لیکن اتنا بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے اگر مباہلہ ہوتا تو وہ لوگ تباہ و برباد ہوجاتے یا سور اور بند کردیئے جاتے یا ان کو آگ گھیر لیتی اور اس کا اب بھی امکان ہے کہ اگر مباہلہ کیا جائے تو اہل باطل کو کوئی سخت نقصان پہنچ جائے۔ ( واللہ اعلم) مباہلہ میں صرف فریقین کی شرکت ضروری ہے ۔ اعزاء اور اقارب کا جمع کرنا ضروری نہیں اعزاء کا جمع کرنا محض اہتمام کی غرض سے ہوتا ہے اور اپنے دعویٰ کو سچا ثابت کرنے کے لئے ہوتا ہے گویا ہم اپنی بات کو اس قدر سچا سمجھتے ہیں کہ خود بھی میدان مباہلہ میں حاضر ہیں اور وہ اپنے محبوب ترین اعزاء کو بھی ہم نے حاضر کردیا ہے ، یہ بات اپنے سچائی کے کامل یقین کا موجب ہوتی ہے۔ ابناتنا کا مفہوم اس آیت میں عام ہے بیٹا ہو ، بیٹے کا بیٹا ہو، نواسا ہو ، داماد ہو سب پر ہی صادق آتا ہے اسی طرح لفظ نساء سے خاص زوجہ مراد نہیں بلکہ گھر کی عورتیں مراد ہیں ۔ خواہ وہ بیوی ہو یا بیٹی ہو۔ انفسنا سے مراد خود نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے ۔ ابن عساکر کی روایت سے یہ مراد اور واضح ہوجاتی ہے کیونکہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عثمان اور ان کی اولاد بھی ہمراہ تھیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے نہ صلبی اولاد مراد تھی اور نہ خاص مباہلہ کرنے والوں کی بیویاں مراد تھیں ، بلکہ محض خاندان اور قرابت دارمقصود تھے اور ان سب کا جمع کرنا بھی محض اثبات یقین کے لئے تھا ورنہ آپ نے فرما دیا تھا کہ جب ہم دعا کریں تو تم لوگ آمین کہنا ۔ بعض شیعی حضرات نے کہا ہے کہ حضرت علی نہ عورتوں میں تھے نہ بیٹوں میں لہٰذا وہ انفسنا میں شامل تھے اور ان کو انفسنا میں داخل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ رسول اللہ کے عین اور ان کے مساوی تھے اور جب وہ رسول کے مساوی تھے تو وہی خلافت بلا فصل کے مستحق تھے۔ صاحب تفسیر مظہری نے اس استدلال کے کئی جواب دیئے ہیں ۔ از نجملہ ایک جواب قاضی صاحب (رح) نے یہ بھی دیا ہے کہ اگر یہ تسلیم بھی کرلیتا جائے کہ آیت مباہلہ میں لفظ انفسنا میں حضرت علی ؓ داخل ہیں تو زیادہ سے زیادیہ کہا جاسکتا ہے کہ حضر ت علی ؓ نبی کریم ﷺ کے متعلقین میں سے ہیں خواہ یہ تعلق دینی ہو یا نسبی ہو۔ یہ مطلب نہیں کہ حضرت علی ؓ نبی یا ان کے بالکل ہم پلہ اور مساوی ہیں ۔ قرآن کریم میں یہ لفظ بہت جگہ استعمال کیا گیا ہے ، مثلاً لا تخرجون انفسکم من دیار کم تقتلون انفسکم ، ظن المومنون والمومنت بانفسھم خیرا اور ولا تلمز وانفسکم۔ ان تمام مواقع میں سے کہیں بھی نہ عین مراد ہے نہ مساوات و ہمسری مراد ہے ، یہ جواب چونکہ سہل تھا اس لئے ہم نے اس کو یہاں نقل کردیا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ نصاریٰ اس قد سمجھانے پر بھی اگر قائل نہ ہوں تو ان کے ساتھ قسم کا معاملہ کرو یہ بھی ایک صورت فیصلہ کی ہے کہ دونوں طرف اپنی جان سے اور اولاد سے حاضر ہوں اور دعا کریں کہ جو کوئی ہم میں جھوٹا ہے اس پر لعنت اور عذاب پڑے ۔ پھر حضرت آپ اور حضرت فاطمہ اور امام حسن اور امام حسین اور حضرت علی کو لے کر گئے ان نصاریٰ میں جو دانا تھا انہوں نے مقابلہ نہ کیا اور جزیہ دینا قبول رکھا۔ ( موضح القرآن) اب آگے پھر اہتمام کے طور پر توحید کو مکرر بیان فرماتے ہیں تا کہ خلاصہ کے طور پر تمام بیان پھر مستحضر ہوجائے اور نصاریٰ کو تنبیہ ہو۔ (تسہیل)
Top