Kashf-ur-Rahman - Al-Ahzaab : 31
وَ مَنْ یَّقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَاۤ اَجْرَهَا مَرَّتَیْنِ١ۙ وَ اَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّقْنُتْ : اطاعت کرے مِنْكُنَّ : تم میں سے لِلّٰهِ : اللہ کی وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَتَعْمَلْ : اور عمل کرے صَالِحًا : نیک نُّؤْتِهَآ : ہم دیں گے اس کو اَجْرَهَا : اس کا اجر مَرَّتَيْنِ ۙ : دوہرا وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا لَهَا : اس کے لیے رِزْقًا كَرِيْمًا : عزت کا رزق
اور جو عورت تم میں سے اللہ کی اور اس کے رسو ل کی فرمانبرداری کرے گی اور نیک اعمال کرتی رہے گی تو ہم اس کو اس کا اجر بھی دوہرا دیں گے اور ہم نے ایسی عورت کیلئے با عز ت روزی تیار کررکھی ہے
31۔ اور جو عورت تم میں سے اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گی اور نیک اعمال کرتی رہے گی تو ہم اس کو اس کا بھی دو مرتبہ یعنی دوہرا اجر دیں گے اور مزید برآں ہم نے اس عورت کیلئے خاص اور با عزت روزی تیار کر رکھی ہے۔ یعنی تم کو جو نبی کی زوجیت کا شرف حاصل ہے اس کی بنا پر ورزر بھی اور اجر بھی دوہرا اور ظاہر ہے کہ ان کا نشوز جس طرح اذیت پیغمبر کا موجب ہے اسی طرح ان کی خدمت اور اطاعت آپ کی راحت کا سبب ہوگی۔ تو پیغمبر کے ستانے کا جس طرح عذاب زیادہ اسی طرح آپ کو راحت اور آرام پہنچانے کا ثواب زیادہ دوہرے کا مطلب وہی کو جتنا اس فعل کا ثواب کسی اور کو ملے اس سے دگنا ان کو ملے رزق کریم سے مراد جنت ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یہ بڑے درجے کو لازم ہے کہ نیکی کا ثواب دونا اور برائی کا عذاب دونا ، پیغمبر کو بھی فرمایا ۔ لا زقنک ضعف الحیوۃ۔ 12۔ یہ آیت سورة بنی اسرائیل میں گزر چکی ہے اور وہاں ہم نے ایک ہلکا سا اشارہ بھی کردیا ہے۔
Top