Kashf-ur-Rahman - Al-Ahzaab : 42
وَّ سَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا
وَّسَبِّحُوْهُ : اور پاکیزگی بیان کرو اس کی بُكْرَةً : صبح وَّاَصِيْلًا : اور شام
اور صبح و شام اس کی پاکی بیان کیا کرو
42۔ اور صبح و شام اس کی پاکی بیان کیا کرو۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے ذکر کی کثرت رکھو ۔ عبد اللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر فرض کی ایک حد مقرر کی ہے لیکن ذکر کے لئے کوئی حد مقرر نہیں کی یعنی بیٹھتے اٹھتے لیٹتے چلتے پھرتے دن میں رات میں صحرا میں دریا میں غرض اس کا ذکر کرنا اور اس کو یاد کرنا ہر وقت مطلوب ہے اس کے ترک کیلئے کوئی عذر بھی نہیں سوائے اس کے کہ جنوں ہوجائے اور ذکرکرنیوالا پاگل ہوجائے ۔ اللہ تعالیٰ کے جس قدر مسلمانوں پر احسانات ہیں ان پر غور کرو اور ذکر الٰہی کی کثرت رکھو خواہ ذکر لسانی ہو یا ذکر قلبی ہو اور صبح و شام اس کی تسبیح اور تقدیس کرتے رہو۔ اس جملے میں تمام طاعات داخل ہیں۔ بکرہ دن کے اول حصے کو کہتے ہیں اور اصیل شام کے حصے کو کہتے ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تمام احکام بجا لائو ۔ اسی وجہ سے بعض مفسرین نے بکرہ سے نماز فجر اور اصیل سے مراد ظہر ، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں مراد لی ہیں ۔ حضرت قتادہ نے فرمایا سبحان اللہ والحمد للہ ولا لہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم۔ تسبیح سے مراد یہ کلمے ہیں ، بہر حال قول راجح یہی ہے کہ تمام طاعات مراد لی جائیں۔
Top