Kashf-ur-Rahman - Al-Ahzaab : 46
وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا
وَّدَاعِيًا : اور بلانے والا اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف بِاِذْنِهٖ : اس کے حکم سے وَسِرَاجًا : اور چراغ مُّنِيْرًا : روشن
اور خدا کے حکم سے خدا کی طرف بلانے ووالے ہیں اور آپ ایک روشن چراغ ہیں
46۔ اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے والے اور داعی ہیں اور آپ ایک روشن اور چمکتے ہوئے چراغ ہیں ۔ گواہ ہوں گے یعنی اپنی امت پر گواہی دیں گے یا انبیاء کی تبلیغ رسالت پر شہادت دیں گے مستحقین بشارت یعنی مؤمنین کو خوشخبری دینے والے اور منکرین دین حق کو عذاب الٰہی سے ڈرانے والے ، سراج منیر سے مراد یا تو قرآن کریم ہے یعنی تالیا ً سراجا ً منیرا ۔ آپ قرآن کریم کی تلاوت کرینوالے یا آپ کی ذات تمام طالبین انوار کیلئے موجب ہدایت و رہنمائی ہے ۔ چراغ شاید اس لئے فرمایا کہ آپ کی تعلیم اور آپ کے دین کی روشنی ہر کچے اور پکے مکان بلکہ ہر آبادی میں پہنچنے والی ہے اس لئے آپ کو چراغ فرمایا ۔ اس آیت میں آپ ﷺ کی جس شان اور احترام کا ذکر فرمایا ہے تقریباً یہی الفاظ آپ کے متعلق توریت میں بھی مذکور ہیں توریت میں آپ کا نام متوکل رکھاجیسا کہ ابن کثیر نے ابن عمرو بن عاص ؓ سے نقل کیا ہے۔
Top