Kashf-ur-Rahman - Al-Ahzaab : 66
یَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْهُهُمْ فِی النَّارِ یَقُوْلُوْنَ یٰلَیْتَنَاۤ اَطَعْنَا اللّٰهَ وَ اَطَعْنَا الرَّسُوْلَا
يَوْمَ : جس دن تُقَلَّبُ : الٹ پلٹ کیے جائیں گے وُجُوْهُهُمْ : ان کے چہرے فِي النَّارِ : آگ میں يَقُوْلُوْنَ : وہ کہیں گے يٰلَيْتَنَآ : اے کاش ہم اَطَعْنَا : ہم نے اطاعت کی ہوتی اللّٰهَ : اللہ وَاَطَعْنَا : اور اطاعت کی ہوتی الرَّسُوْلَا : رسول
جس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے اور کافر یوں کہتے ہوں گے اے کاش ہم نے اللہ کی اطاعت کی ہوتی اور رسول کی اطاعت کی ہوتی
66۔ وہ دن قابل ذکر ہے جس دن ان منکروں کے منہ اور ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے اور یہ منکر آرزو کرتے ہوں گے کاش ہم نے دنیا میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی ہوتی اور رسول کا کہا مانا ہوتا ۔ الٹ لپٹ کا مطلب یا تو یہ ہے کہ جب ان کو گھسیٹ گھسیٹ کر جہنم میں لے جائیں گے تو ان کے چہرے الٹ لپٹ ہوتے ہوں گے۔ جیساکہ عام قاعدہ ہے کہ جب کسی کو اضطرار اً گھسیٹ کرلے جائو تو اس کا منہ کبھی دائیں جانب اور کبھی بائیں جانب ہوجاتا ہے کبھی سیدھا اور کبھی اوندھا ہوجاتا ہے۔ صاحب معالم نے یہی مطلب بیان کیا ہے اور سورة قمر کی آیت یوم یسبحبون فی النار کے مناسب ہے یا یہ مطلب ہے کہ جہنم میں الٹ پلٹ ہونگے آپ کے جوش اور آگ کے فوران کے باعث اس میں ابلتے ہوں گے اور جلنے کی حالت میں ان کے چہرے الٹ پلٹ ہو رہے ہوں گے ، جیسا کہ صاحب مدارک نے فرمایا ہے۔ بہر حال اس دن اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کرنی کی تمنا کرتے ہونگے۔
Top