Mufradat-ul-Quran - Faatir : 21
وَ لَا الظِّلُّ وَ لَا الْحَرُوْرُۚ
وَلَا الظِّلُّ : اور نہ سایہ وَلَا الْحَرُوْرُ : اور نہ جھلستی ہوا
اور نہ سایہ اور دھوپ
وَلَا الظِّلُّ وَلَا الْحَــرُوْرُ۝ 21ۚ ظلل الظِّلُّ : ضدُّ الضَّحِّ ، وهو أعمُّ من الفیء، فإنه يقال : ظِلُّ اللّيلِ ، وظِلُّ الجنّةِ ، ويقال لكلّ موضع لم تصل إليه الشّمس : ظِلٌّ ، ولا يقال الفیءُ إلّا لما زال عنه الشمس، ويعبّر بِالظِّلِّ عن العزّة والمنعة، وعن الرّفاهة، قال تعالی: إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي ظِلالٍ [ المرسلات/ 41] ، أي : في عزّة ومناع، ( ظ ل ل ) الظل ۔ سایہ یہ الضح ( دهوپ ) کی ضد ہے اور فیی سے زیادہ عام ہے کیونکہ ( مجازا الظل کا لفظ تورات کی تاریکی اور باغات کے سایہ پر بھی بولا جاتا ہے نیز ہر وہ جگہ جہاں دہوپ نہ پہنچنے اسے ظل کہہ دیا جاتا ہے مگر فییء صرف اس سے سایہ کو کہتے ہیں جوز وال آفتاب سے ظاہر ہو ہے اور عزت و حفاظت اور ہر قسم کی خش حالی کو ظل سے تعبیر کرلیتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ : ۔ إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي ظِلالٍ [ المرسلات/ 41] کے معنی یہ ہیں کہ پرہیز گار ہر طرح سے عزت و حفاظت میں ہوں گے ۔ حر الحرارة ضدّ البرودة، وذلک ضربان : - حرارة عارضة في الهواء من الأجسام المحميّة، کحرارة الشمس والنار . - وحرارة عارضة في البدن من الطبیعة، کحرارة المحموم . يقال : حَرَّ يومُنا والریح يَحِرُّ حرّاً وحرارةوحُرَّ يومنا فهو محرور، وکذا : حرّ الرّجل، قال تعالی: لا تَنْفِرُوا فِي الْحَرِّ قُلْ : نارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا[ التوبة/ 81] ، والحَرور : الریح الحارّة، قال تعالی: وَلَا الظِّلُّ وَلَا الْحَرُورُ [ فاطر/ 21] ، واستحرّ القیظ : اشتدّ حرّه، والحَرَر : يبس عارض في الکبد من العطش . ( ح رر ) الحرارۃ یہ برودۃ کی ضد ہے اور حرارت دوقسم پر ہے ( ا) وہ حرارت جو گرم اجسام سے نکل کر ہوا میں پھیل جاتی ہے جیسے سورج اور آگ کی گرمی (2) وہ حرارت جو عوارض طبیعہ سے بدن میں پیدا ہوجاتی ہے ۔ جیسے محموم ( بخار زدہ ) کے بدن کا گرم ہونا کہا جاتا ہے ۔ حر ( س ) حرارۃ الیوم اوالریح دن یا ہوا گرم ہوگئی ۔ ایسے دن کو محرورُ کہا جاتا ہے اسی طرح حررجل کا محاورہ ہے قرآن میں ہے : لا تَنْفِرُوا فِي الْحَرِّ قُلْ : نارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا[ التوبة/ 81] کہ گرمی میں مت نکلنا ( ان سے ) کہہ دو کہ دوذخ کی آگ اس سے کہیں زیادہ گرم ہے ۔ الحرور گرم ہوا ۔ لو ۔ ارشاد : وَلَا الظِّلُّ وَلَا الْحَرُورُ [ فاطر/ 21] اور نہ ایسا یہ اور نہ دھوپ کی تپش ۔ استحر القیظ گرمی سخت ہوگئی ۔ الحررُ یبوست جو شدت پیاس کی وجہ سے جگر میں پیدا ہوجاتی ہے ۔
Top