Kashf-ur-Rahman - Faatir : 30
لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ
لِيُوَفِّيَهُمْ : تاکہ وہ پورے پورے دے سے اُجُوْرَهُمْ : ان کے اجر وَيَزِيْدَهُمْ : اور انہیں زیادہ دے مِّنْ فَضْلِهٖ ۭ : اپنے فضل سے اِنَّهٗ : بیشک وہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا شَكُوْرٌ : قدر دان
یہ اس لئے تاکہ خدا تعالیٰ ان کو ان کے صلے پورے پورے عطا فرمائے اور اپنے فضل سے ان کو اور بڑھتی بھی دے۔ بیشک وہ بڑا بخشنے والا بڑا قدردان ہے۔
(30) چونکہ اللہ تعالیٰ خود ہی اس تجارت کا حامی ہے تو اس میں نفع ہی نفع کی وجہ یہ ہے کہ تاکہ اللہ تعالیٰ ان کو ان کے اجر اور صلے پورے پورے عطا فرمائے اور اپنی مہربانی اور فضل سے ان کو اور بڑھتی اور زیادہ بھی دے بیشک وہ بڑا بخشنے والا بڑا قدرداں ہے۔ یعنی ثواب اور ان کے اعمال کی اجرتیں تو حسب وعدہ ان کو دی ہی جائیں گی جس کا بیان آگے آئے گا لیکن مقررہ ثواب کے علاوہ اور زیادہ بھی عطا ہوگی۔ سورۂ یونس میں گزرا ہے۔ للذین احسنوا الحسنی وزیادۃ یعنی بھلائی کرنے والوں کو بھلی چیز یعنی جنت ملے گی اور جنت کے علاوہ اور زیادہ بھی عطا ہوگا۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ثواب موعود کے علاوہ ایسی چیزیں دی جائیں گی جو نہ کسی آنکھ نے دیکھیں اور نہ کسی کان نے سنی وہ بڑی بخشش کا مالک یعنی غفور ہے اور بڑا قدرداں یعنی شکور ہے۔
Top