Kashf-ur-Rahman - Yaseen : 49
مَا یَنْظُرُوْنَ اِلَّا صَیْحَةً وَّاحِدَةً تَاْخُذُهُمْ وَ هُمْ یَخِصِّمُوْنَ
مَا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار نہیں کر رہے ہیں اِلَّا : مگر صَيْحَةً : چنگھاڑ وَّاحِدَةً : ایک تَاْخُذُهُمْ : وہ انہیں آپکڑے گی وَهُمْ : اور وہ يَخِصِّمُوْنَ : باہم جھگڑ رہے ہوں گے
بس یہ لوگ صرف ایک ایسی ہولناک آواز کا انتظار کر رہے ہیں جو ان کو ایسی حالت میں آپکڑے گی جبکہ یہ باہم لڑ جھگڑ رہے ہوں گے۔
(49) یہ لوگ صرف ایک ہولناک آواز اور چیخ کا انتظار کر رہے ہیں جو ان کو آپکڑے گی اور یہ سب اپنے معمول کے موافق کاروبار کے سلسلے میں جھگڑ رہے ہوں گے۔ یعنی کفار پر قیامت اچانک آجائے گی جبکہ یہ لوگ حسب معمول کاروبار اور لین دین کرتے ہوں گے اور باہم کاروبار کے وقت جو بہادر وغیرہ میں جھگڑے ہوا کرتے ہیں وہ جھگڑے بھی ہو رہے ہوں گے ہولناک آواز یعنی صور کے پھنکنے کی آواز۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی قیامت ناگہاں آوے گی اپنے معاملات میں غرق ہوں گے۔ خلاصہ : یہ ہے کہ جن کفار پر قیامت کا ظہور ہوگا تو اچانک ہی ہوگا اور جو وقوع قیامت سے قبل مریں گے تو ان کیلئے ان کی موت ہی قیامت ہوگی کیونکہ عالم آخرت بہرحال ان کے سامنے آجائے گا۔ آگے قیامت کے ناگہاں آنے کی تفصیل ہے۔
Top