Kashf-ur-Rahman - At-Tawba : 83
قُلْ یٰعِبَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوْا رَبَّكُمْ١ؕ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةٌ١ؕ وَ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةٌ١ؕ اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ
قُلْ : فرمادیں يٰعِبَادِ : اے میرے بندو الَّذِيْنَ : جو اٰمَنُوا : ایمان لائے اتَّقُوْا : تم ڈرو رَبَّكُمْ ۭ : اپنا رب لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جنہوں نے اَحْسَنُوْا : اچھے کام کیے فِيْ : میں هٰذِهِ الدُّنْيَا : اس دنیا حَسَنَةٌ ۭ : بھلائی وَاَرْضُ اللّٰهِ : اور اللہ کی زمین وَاسِعَةٌ ۭ : وسیع اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُوَفَّى : پورا بدلہ دیا جائے گا الصّٰبِرُوْنَ : صبر کرنے والے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
اے پیغمبر آپ میرے مسلمان بندوں سے یہ فرمادیجئے کہ اے میرے ایمان والے بندو اپنے رب سے ڈرتے رہو جو لوگ اس دنیا میں بھلے کام کیا کرتے ہیں ان کے لئے آخرت میں بھی بھلائی ہے اور اللہ کی زمین بڑی فراخ ہے جو لوگ مصائب وآلام پر ثابت قدم رہنے والے ہیں بس ان کو ان کے صبر کا صلہ بیشمار ہی دیا جائیگا یعنی بھرپور۔
(10) اے پیغمبر آپ میرے امان والے بندوں سے فرمادیجئے کہ تم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ جو لوگ اس دنیا میں بھلے اور اچھے کام کیا کرتے ہیں ان کے لئے آخرت میں بھی بھلائی ہے اور اللہ تعالیٰ کی زمین بہت وسیع اور فراخ ہے جو لوگ مصائب وآلام پر سہار کرتے ہیں اور ثابت قدم رہتے اور صبر کرنے والے ہیں تو سوائے اس کے نہیں کہ ان کے صبر کا صلہ ان کو بیشمار اور ان گنت دیاجائے گا۔ یعنی اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ طاعت اور فرمانبرداری اور خشیت الٰہی اور اپنے پروردگار سے ڈرتے رہا کریں اور بھلائیوں پر مدادست رکھیں کیونکہ جو لوگ اس دنیا میں بھلائی اور نیک کاموں کے خوگرہوتے ہیں ان کو بھلائی یعنی جنت ہے بعض لوگوں نے فی الدنیا کو حسنۃ کے متعلق کہا ہے او یوں معنی کئے ہیں کہ جو بھلے کام کرتے ہیں ان کو دنیا میں بھی بھلائی ہے یعنی صحت و عافیت عطا ہوئی ہے بہرحال دنیا میں صحت و عافیت اور آخرت میں بہشت عطا ہوتی ہے۔ اس طرح مفسرین کے دونوں قول جمع ہوسکتے ہیں پھر اگر وطن میں کوئی نیک کاموں سے مانع ہو اور تم میں دفاع کی طاقت اور قوت نہ ہو تو وطن سے ہجرت کرکے کوئی ایسی جگہ اختیار کرلو جہاں اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کوئی مزاحم نہ ہو کیونکہ میری زمین وسیع ہے۔ حضرت ابن عباس اور حضرت مجاہد نے آیت کی تفسیر ہجرت سے کی ہے اور مکہ والوں کو ہجرت کی ترغیب کے لئے اس آیت کا شان نزول فرمایا پھر ہجرت کرنے یا نہ کرنے پر جو مصائب وآلام آئیں ان کو خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کرنے اور ان پر صبر کرنے والوں کو بغیر حساب اجر کا وعدہ فرمایا ہے یعنی بہت اجر دیاجائے گا اور بھر پور ملے گا اجر صبر کرنے والوں کو۔
Top