Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 15
فَاعْبُدُوْا مَا شِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ اَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اَلَا ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ
فَاعْبُدُوْا : پس تم پرستش کرو مَا شِئْتُمْ : جس کی تم چاہو مِّنْ دُوْنِهٖ ۭ : اس کے سوائے قُلْ : فرمادیں اِنَّ : بیشک الْخٰسِرِيْنَ : گھاٹا پانے والے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : گھاٹے میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ کو وَاَهْلِيْهِمْ : اور اپنے گھر والے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : روز قیامت اَلَا : خوب یاد رکھو ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الْخُسْرَانُ : گھاٹا الْمُبِيْنُ : صریح
اب رہے تم تو تم خدا کے سوا جس کی چاہو عبادت کرتے پھرو۔ آپ ان سے فرمادیجئے حقیقی نقصان میں وہی لوگ ہیں جو قیامت کے دن اپنی جانوں کو اپنے متعلقین کو نقصان میں ڈال بیٹھے آگاہ رہو یہ قیامت کے دن کا گھاٹا ہی تو صریح گھاٹا ہے۔
(15) پس اب تم اللہ تعالیٰ کی سوا جس کی چاہو پوجا کرتے پھرو آپ ان سے فرما دیجئے حقیقی نقصان، ٹوٹے اور ہار میں وہی رہے جو قیامت کے دن اپنی جانوں کو اور اپنے متعلقین کو نقصان میں گنوا بیٹھے آگاہ ہو یہ قیامت کے دن کا گھاٹا ہی تو صریح گھاٹا ہے۔ اپنی عبادت کے خالص ہونے کا اعلان کرنے کے بعد بطور تو بیخ اور تہدید کے فرمایا میں نے تو اپنا عقیدہ ظاہر کردیا اب تمہارا جو جی چاہے کرتے پھرو۔ البتہ یہ یاد رکھو کہ اصلی نقصان اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جو قیامت کے دن سب کچھ ہار بیٹھے اور اپنی جانوں کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں دے بیٹھے اور گنوا بیٹھے یہی نقصان تو صریح نقصان اور گھاٹا ہی گھاٹا ہے۔
Top