Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 24
اَفَمَنْ یَّتَّقِیْ بِوَجْهِهٖ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ قِیْلَ لِلظّٰلِمِیْنَ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس۔ جو يَّتَّقِيْ : بچاتا ہے بِوَجْهِهٖ : اپنا چہرہ سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برے عذاب سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : قیامت کے دن وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو ذُوْقُوْا : تم چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ : تم کماتے (کرتے) تھے
کیا بھلا وہ شخص جو قامت کے دن بدترین عذاب کو اپنے منہ پر روکتا ہو کہیں وہ اس جیسا ہوسکتا ہے جو عذاب سے مامون ہو اور ظالموں سے کہا جائیگا کہ جو کمائی تم دنیامیں کرتے رہے ہو اس کے وبال کا مزہ چکھو۔
(24) کیا بھلا وہ شخص جو قیامت کے دن برے اور بدترین عذاب کو اپنے منہ پر روکتا ہو اور اپنے منہ کو قیامت کے دن سخت عذاب کے لئے سپر بنا دے تو کیا یہ معذب اس کے برابر ہوسکتا ہے جو عذاب سے مامون ہو اور ظالموں سے کہا جائے گا کہ جو کمائی تم دنیا میں کرتے رہے ہو اس کے وبال کا مزہ چکھو۔ یعنی جب آگ میں ڈالا جائے گا تو پہلے جس چیز کو آگ لگ گئی وہ منہ ہوگا سورة فصلت میں انشاء اللہ آجائیگا۔ افمن یلقی فی النار خیرام من یاتی امنا یوم القیمۃ یا یہ مطلب ہو کہ تمام بدن طوق وسلاسل میں جکڑا ہوا ہوگا مگر منہ کھلا ہوا ہوگا ہاتھ گردن سے بندھے ہوں گے اس لئے فرمایا۔ افمن یتقی بوجھہ مقصد آگ میں جانا ہے آگے منکرین قیامت اور منکرین عذاب کو تنبیہ ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔
Top