Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 33
وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
وَالَّذِيْ : اور جو شخص جَآءَ : آیا بِالصِّدْقِ : سچائی کے ساتھ وَصَدَّقَ : اور اس نے تصدیق کی بِهٖٓ : اس کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْمُتَّقُوْنَ : (جمع) متقی
اور وہ لوگ جو سچی بات لے کر آئے اور وہ جنہوں نے اس سچی بات کی تصدیق کی تو یہی لوگ خدا سے ڈرنے والے ہیں۔
(33) اور وہ لوگ جو سچی بات لے کر آئے اور خود بھی اس سچی بات کی تصدیق کی تو یہی لوگ ڈرانے والے اور پرہیزگار۔ چونکہ مفسرین کے اس آیت کی تفسیر میں کئی قول ہیں اس لئے ترجمہ اور تیسیر ہیں ان کی رعایت کی گئی ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں جو سچ لایا وہ نبی اور جس نے سچ مانا وہ مومون۔ وہ لوگ جو سچ لائے اس میں انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام جو خدا کی طرف سے دین حق لے کر آئے یارسول کی طرف سے کوئی دین حق کی تبلیغ کے لئے کہیں گیا سب شامل ہیں اور رسول یارسول کے رسول نے خود بھی تصدیق کی اور دین حق کو سچا جانا یعنی خود صادق بھی اور مصدق بھی تو ان لوگوں کو متقی فرمایا۔ بعض حضرات نے فرمایا صادق رسول اور اس کی تصدیق کرنے والے اس کے تابعین حضرت علی کرم اللہ وجہ کا قول ہے کہ دین حق کو لانے والے بنی کریم ﷺ اور تصدیق کرنے والے ابوبکر صدیق ؓ ، حضرت عطا کا قول ہے کہ صدق کی وحدت حضرت ابن عباس ؓ اور سدی سے منقول ہے۔
Top