Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 37
وَ مَنْ یَّهْدِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّضِلٍّ١ؕ اَلَیْسَ اللّٰهُ بِعَزِیْزٍ ذِی انْتِقَامٍ
وَمَنْ : اور جس يَّهْدِ اللّٰهُ : اللہ ہدایت دے فَمَا : تو نہیں لَهٗ : اس کے لیے مِنْ : کوئی مُّضِلٍّ ۭ : گمراہ کرنے والا اَلَيْسَ : کیا نہیں اللّٰهُ : اللہ بِعَزِيْزٍ : غالب ذِي انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
اور جس کو خدا راہ دکھادے تو اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں کیا اللہ تعالیٰ زبردست انتقام لینے والا نہیں ہے۔
(37) اور اللہ تعالیٰ جس کی رہنمائی فرمائے اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں کیا اللہ تعالیٰ کمال قوت کا مالک اور بدلا لینے والا نہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں تجھ کو ڈراتے ہیں یعنی تو بتوں کو نہیں مانتا تو وہ تجھ پر غضب ہوں گے کچھ تیرا کردیں گے سو جس کی مدد پر اللہ ہو ان کا برا کون کرسکے۔ خلاصہ : یہ کہ جس کا کارساز اللہ تعالیٰ ہو اس کو بتوں سے اور مخلوق سے ڈرانا ایک مضحکہ خیز چیز ہے وہ تو رب کے لئے کافی ہے اور بالخصوص آپ سو اس کے پیغمبر ہیں تو کیا آپ کے لئے کافی نہیں ہے۔ بات اصل یہ ہے کہ جو گمراہی کو پسند کرچکے ہیں اور اللہ تعالیٰ لے ان کو ان کی گمراہی میں چھوڑ دیا ہے تو ان کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور جس کی ہدایت پر اللہ تعالیٰ آمادہ ہوجائے اور جس کو وہ ہدایت دیدے تو اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں کیا اللہ تعالیٰ صاحب قوت اور صاحب انتقام نہیں ہے۔ بعض مشرکوں کا قاعدہ ہے کہ وہ اپنے دیوتائوں کی پھٹکار اور گرفت سے ڈرایا کرتے ہیں ایسا ہی کوئی واقعہ پیش آیا ہوگا جس پر یہ آیت نازل فرمائی ہوئی اور چونکہ مشرکین مکہ بھی اللہ تعالیٰ کو خالق السماوات والارض جانتے تھے اس لئے آگے اس کی تصریح فرمائی اور اللہ تعالیٰ کے کافی ہونے پر حجت قائم کی۔
Top