Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 63
لَهٗ مَقَالِیْدُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠   ۧ
لَهٗ مَقَالِيْدُ : اس کے پاس کنجیاں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ كَفَرُوْا : منکر ہوئے بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیات کے اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْخٰسِرُوْنَ : خسارہ پانے والے
آسمانوں کی اور زمین کی کنجیاں اسی کے اختیار میں ہیں اور جو لوگ اللہ کی آیتوں کو نہیں مانتے تو وہی وہ لوگ ہیں جو سخت نقصان میں رہیں گے۔
(63) آسمانوں کی اور زمین کی کنجیاں اسی کے اختیار میں ہیں اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے منکر ہیں اور ان کو نہیں مانتے تو وہی وہ لوگ ہیں جو سخت نقصان اور گھاٹے میں رہنے والے ہیں۔ یعنی کنجیاں اس کے اختیار میں ہیں تو وہی متصرف ہے اور چونکہ حضرت حق تعالیٰ کے یہ اوصاف موجد ہونا حافظ و متصرف ہونا آسمانوں اور زمین کی کنجیوں کا مختار ہونا مخالفین کو مسلم تھا۔ اس لئے ایسی ذات کو شرک سے بھی منزہ ہوناتسلیم کرنا چاہیے لیکن جو لوگ باوجود ان تمام صفات جمیلہ کے اس کو وحدہ لاشریک نہیں مانتے ان سے زیادہ خائب و خاسر کون ہوسکتا ہے۔
Top