Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 66
بَلِ اللّٰهَ فَاعْبُدْ وَ كُنْ مِّنَ الشّٰكِرِیْنَ
بَلِ : بلکہ اللّٰهَ : اللہ فَاعْبُدْ : پس عبادت کرو وَكُنْ : اور ہو مِّنَ : سے الشّٰكِرِيْنَ : شکر گزاروں
تم شرک نہ کرنا بلکہ اللہ ہی کی عبادت کرنا اور اس کے شکرگزار رہنا۔
(66) تم شرک نہ کرنا بلکہ اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرنا اور اسی کے شکر گزار رہنا۔ یعنی سڑک ایسی بری چیز ہے کہ ہم انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام جس میں آپ اور آپ سے پہلے انبیاء سب داخل ہیں ان سب کو یہ حکم دے چکے ہیں کہ اگر فرض کرو تم نے بھی یہ شرک کی برائی کی تو تمہارے تمام اعمال ضبط کر لئے جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والے میں سے ہوجائو گے تم کبھی شرک نہ کرنا بلکہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرنا اور اسی کے شکرگزار رہنا۔ یہ تنبیہ تو اصل میں پیغمبروں کی امتوں کو ہے لیکن جیسا کہ شاہی قاعدہ ہوتا ہے کہ رعایا میں سب سے بڑے آدمی کو مخاطب بنا کر حکم سناتے ہیں تاکہ دوسرے لوگ ڈر جائیں کہ جب اس معاملہ میں بڑوں کی یہ حالت ہے تو ہم کسی شمار میں ہیں ورنہ حضرات انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام سے شرک کے صدور کا احتمال ہی نہیں ۔ بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ یہ حکم بواسط انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام ان کی امتوں کو دیا گیا اور یہ کہا گیا ہے کہ تم اپنی اپنی امتوں میں سے ہر ایک کو یہ قیام پہنچا دو کہ اگر تم میں سے کسی نے بھی شرک کیا تو اس کے اعمال نابود ہوجائیں گے اور ٹوٹا پانے والوں میں سے ہوجائے گا آگے پھر توحید اور قیامت کا ذکر فرمایا جو اسلام کے اہم مسائل ہیں۔
Top