Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - An-Nisaa : 158
بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَیْهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
بَلْ
: بلکہ
رَّفَعَهُ
: اس کو اٹھا لیا
اللّٰهُ
: اللہ
اِلَيْهِ
: اپنی طرف
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَزِيْزًا
: غالب
حَكِيْمًا
: حکمت والا
بلکہ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ کو اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ تعالیٰ بڑی قوت اور بڑی حکمت کا مالک ہے ۔
1
1
آخر کار جب یہ لوگ اپنی نافرمانیوں سے بعض نہ آئے تو ہم نے ان کی عہد شکنی اور احکام الٰہی کے ساتھ ان کے کفر وا نکار کرنے اور انبیاء (علیہم السلام) کو قتل کرنے کے باعث جو کہ ان کے نزدیک بھی ناحق اور ناروا تھا مختلف سزائوں میں ان کو مبتلا کیا اور نیز ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہمارے دل ایسے محفوظ ہیں کہ ان میں اسلام کی کوئی بات اثر و نفوذ ہی نہیں کرسکتی۔ نہیں یہ بات نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی کافرانہ روش کے باعث ان کے دلوں پر مہر کردی ہے اور بند لگا دیا ہے لہٰذا وہ ایمان نہ لائیں گے مگر بہت کم اور ہم نے ان کو مختلف سزائوں میں ان کے کفر کی وجہ سے اور اس وجہ سے بھی کہ انہوں نے حضرت مریم پر بڑے بہتان کی بات دھری مبتلا کیا اور نیز ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے مسیح عیسیٰ بن مریم کو جو اللہ کا رسول تھا قتل کر ڈالا۔ حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ نہ تو یہود نے حضرت عیسیٰ کو قتل کیا اور نہ ان کو سولی دیا اور نہ سولی پر چڑھایا بلکہ ان کو اشتباہ ہوگیا اور ان پر واقعہ کی حقیقت مشتبہ ہوگئی اور جو لوگ اہل کتاب میں سے حضرت عیسیٰ کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں اور جو یہود و نصاریٰ ان کے بارے میں مختلف باتیں کہتے ہیں وہ دراصل اس کے متعلق شک میں پڑے ہوئے ہیں اور غلط خیالی میں مبتلا ہیں ان شک کرنے والوں کے پاس سوائے تخمینی اور ظنی باتوں کی پیروی کرنے کے اور کوئی صحیح علم اور صحیح دلیل نہیں ہے اور یہود نے یقینا حضرت عیسیٰ کو قتل نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو پانی طرف اٹھا لیا اور اللہ تعالیٰ کمال قوت اور کمال حکمت کا مالک ہے کہ اس نے اپنی قوت کے بل پر یہود کے ہاتھ سے عیسیٰ کو بچا لیا اور اپنی حکمت بالغہ کی وجہ سے ان کو آسمان پر رکھا اور زمین پر نہ چھوڑا۔ (تیسیر) آیت میں ان تمام اسباب و علل کا ذکر فرمایا ہے جن کی وجہ سے مددگار یہود مختلف سزائوں میں گرفتار کئے گئے تھے وہ مختلف سزائیں سورة بقرہ میں گذر چکی ہیں اور ان کا ذکر سورة مائدہ میں بھی انشاء اللہ آئے گا جیسے مسخ، لعنت و پھٹکار مسکنت و ذلت غضب الٰہی وغیرہ ان سزائوں کے اسباب میں سے بعض یہاں مذکور ہیں اور بعض اور آگے بیان ہوں گے نقص عہد تو ان کا عام شیوہ تھا۔ عہد سے مراد یا تو وہ عود میں جو بار بار حضرت موسیٰ سے کیا کرتے تھے یا توریت کے احکام کی طرف اشارہ ہے اور یاد ہی فطری عہد ہے کہ ہر انسان محسن اور خالق کی فرمانبرداری پر فطرتاً پابند ہے اگرچہ نقص عہد اتنا جامع لفظ ہے کہ باقی امور سب اس میں داخل ہیں کیونکہ ہر گناہ اور ہر نافرمانی نقص عہد ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو علیحدہ علیحدہ بھی بیان فرمایا جن سے ان کے نقص عہد کی تفصیلات اچھی طرح ظاہر ہوگئیں اور ان کا کفر و فسق اچھی طرح نمایاں ہوگیا۔ ایات اللہ کے منکر احکام الٰہی کا انکار کریں احکام کے ساتھ کفر کریں اور کہیں کہ فلاں حکم نہیں مانتے انبیاء (علیہم السلام) کے ساتھ یہ برتائو کہ ان کے کفر سے بڑھتے بڑھتے ان کو قتل تک کر ڈالتے اور قتل بھی یہ سمجھتے ہوئے کرتے کہ انبیاء کا قتل کرنا حرام اور ناحق ہے اہل کتاب ہونے کی وجہ سے ان کو یہ معلوم تھا کہ اللہ تعالیٰ کے فرستادوں کو قتل کرنا حرام ہے مگر چونکہ بےباکی اور جرأت حد سے بڑھی ہوئی تھی اس لئے ناحق جانتے ہوئے بھی ابنیاء کو قتل کردیا کرتے تھے غلف کا مطلب ہم اوپر عرض کرچکے ہیں استہزاء کہا کرتے تھے کہ ہمایر قلوب اقلف ہیں یعنی غیر ختنہ شدہ ہر قسم کی ظاہری آلائش اور خاک وباء وغیرہ سے بالکل محفوظ ہیں۔ لہٰذا ان پ اسلامی تبلیغ کا کوئی اثر نہیں اور وہ اسلام کی خرابیوں سے محفوظ و معئون رہتے ہیں حضرت حق نے بطور اعراض جواب فرمایا کہ ان کے قلب کچھ قدرتی طور پر پردوں سے ڈھکے ہوئے نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی مسلسل نافرمانیوں اور ان کے کفر پیہم کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے کہ اب امر حق اس مہر کی وجہ سے ان کے قلوب تک پہونچ ہی نہیں سکتا اور یہی وہ سزا کا آخری حصہ ہے جو دنیا ہی میں شروع ہوجاتا ہے اور مریض کی یہی وہ حالت ہے کہ جب طبیب اس کے علاج سے دست کش ہوجاتا ہے اور غلف کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ہمارے قلوب علوم سے اس قدر لبریز ہیں کہ ان میں کوئی دوسرا علم داخل ہی نہیں ہوسکتا جس طرح بھرے ہوئے برتن میں کوئی چیز نہیں ڈالی جاسکتی۔ بہرحال ! مقصد اسلام سے بےقراری اور بےاعتنائی کا اظہار تھا اور اسی کا جواب ہے بل طبع اللہ علیھا بکفر ھم اور جب حالتیہ ہے کہ قلوب پر حضرت حق کی جانب سے مہر لگا دی گئی ہے تو اب ایمان نہیں لائیں گے مگر بہت کم یعنی بہت تھوڑے آدمی جیسے عبداللہ بن سلام اور ان کے ساتھی یا یہ مطلب کہ بعض باتوں پر ایمان لائیں گے اور بعض پر نہیں لائیں گے یا بعض رسولوں کو مانیں گے اور بعض کو نہیں مانیں گے یا نہیں غیر معتبر جس کے باعث کسی کو مومن نہیں کہا جاسکتا ان کفریات کے علاوہ ان کے ایک اور مخصوص کفر کا ذکر فرمایا کہ ان کا بڑا کفر و ہ قول ہے جو انہوں نے حضرت مریم جیسی پاک دامن عورت پر دھر دیا اور ان کی طرف ایسے ناپاک فعل کی نسبت کی جس سے ان کی شان بہت بلند تھی۔ پھر ضحرت مریم پر بہتان لگانے کے بعد اس بات کا بھی دعویٰ کیا اور فخراً اس کا اظہار کیا کہ ہم نے مسیح کو جو عیسیٰ بن مریم تھا اس کو قتل کر ڈالا۔ رسول اللہ یا تو یہود کا ہی قول ہے جو انہوں نے استہزاء کہا ہے کہ وہ مسیح عیسیٰ ابن مریم جو رسول اللہ ہونے کا مدعی تھا ہم نے اس تک کو قتل کر ڈالا یا ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قول ہو اور ان کے کفر کا مزید اظہار ہو کر اس شخص کے قتل کا ذکر تفاخراً کرتے ہیں جو رسول اللہ تھا اول تو حضرت مریم پر بہتان لگانا ہی حضرت عیسیٰ کی تکذیب تھی کیوں کہ حضرت عیسیٰ اپنے معجزے سے ان کی برأت فرما چکے تھے پھر حضرت عیسیٰ کی عداوت و روشنی جو ایک مستقل کفر ہے پھر نبی کا قتل اور دعوائے قتل یہ سب امور کفر یہ ہیں حضرت حق تعالیٰ نے اس قتل کے ادعاً کار د فرمایا اور ارشاد ہوا کہ نہ انہوں نے اس کو قتل کیا اور نہ سولی دیا نہ سولی پر چڑھایا یعنی سولی دینا تو کیسا اس کو سولی پر چڑھایا تک نہیں لیکن ان کو خود اشتباہ ہوگیا اور حقیقت واقع ان پر مشتبہ ہوگئی شبہ لھم میں لوگوں نے کئی قول بیان کئے ہیں کسی نے کہا عیسیٰ ان پر مشتبہ ہوگیا کسی نے کہا مقتول مشتبہ ہوگیا۔ ہم نے زمخشری کی ترکیب پسند کی ہے یعنی وقع لھم التشبیہ چونکہ واقعہ کا تعلق مختلف لوگوں سے ہے مثلاًحضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور وہ شخص جس کو یہ مسیح سمجھ کر لائے اور اس کو سولی دی اور خود وہ لوگ جو یہودی حکومت کے ذمہ دار تھے اور جن کا حکم چلنا تھا پھر حضرت مسیح کے وہ منافق اور مخلص شاگرد جو رات بھر ان سے محاصرے کی حالت میں باتیں کرتے رہے اس لئے مفسرین کے اقوال مختلف ہوگئے ہم نے تفسیر میں ایک ایسی صورت اختیار کرلی جو سب کو جامع اور مدعا کے اعتبار سے صاف ہی اور اسی اشتباہ کی وجہ سے لوگ ایسے شک میں مبتلا ہوئے کہ آج تک ان کو کوئی صحیح راہ نہ مل سکی اختلاف کرنے والوں سے مراد عیسائی ہیں کیونکہ عیسائیوں میں بھی اس مسئلے کے متعلق باہم سخت اختلاف ہے ایک فرقہ اس کا قائل ہے کہ مسیح خدا تھا جب تک اس کا جی چاہا ہم میں رہا اور جب اس کا جی چاہا ہم سے چلا گیا کوئی کہتا ہے وہ خدا کا بیٹا تھا جب تک اس نے چاہا اس کو ہم میں رکھا اور جب چاہا اٹھا لیا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اختلاف کرنے والے صرف یہود ہوں جیسا کہ آج تک بھی ان کا یہ شک دور نہیں ہوسکا کہ اگر مصلوب مسیح تھا تو ہمارا مخبر کہاں گیا اور اگر مصلوب ہمارا مخبر تھا تو مسیح کہاں گیا اور ہوسکتا ہے کہ یہود و نصاریٰ دونوں ہوں جیسا کہ ہم نے اختیار کیا ہے اور یہی زیاہ صحیح ہے کیونکہ حضرت مسیح کے اس واقعہ نے سب کو شک میں مبتلا کر رکھا ہے کسی کے اس کوئی پختہ بات نہیں ہے اور نہ کسی کے پاس کوئی صحیح دلیل ہے محض گمان اور اٹکل کی پیروی کر رہے ہیں اور جو قصے ان کے ہاں مشہور چلے آتے ہیں انہی کو سچ سمجھتے ہیں اور انہی پر چلتے ہیں حضرت حق نے پھر ان کے اس بےدلیل دعوے کا رد فرمایا کہ انہوں نے یقینا حضرت عیسیٰ کو قتل نہیں کیا ان کو تو اللہ تعالیٰ نے اپنی جانب یعنی آسمان پر اٹھا لیا اور ایک اور شخص کو ان کا ہم شکل بنادیا اور وہ قتل کردیا گیا اور اسی وجہ سے اہل کتاب میں اختلاف واقع ہوا جو آج تک دور نہیں ہوسکا اسلام جو صحیح بات لے کر آیا اور جس کے دامن میں صحیح واقعات مسیح ابن مریم کے پنہاں تھے اس کے ماننے سے ان بدبختوں نے انکار کردیا اور گمراہی کو اختیار کیا اور چونکہ اللہ تعالیٰ نے عزیز اور حکیم ہے اس لئے اس کی حکمت نے جو چاہا اس کی قوت و طاقت نے اس کو پورا کردیا اور مخالف منہ تکتے رہ گئے اور ایسے گڑھے میں گرے کہ اس سے نکلنا نصیب نہ ہوا۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یہود کہتے ہیں کہ ہم نے مارا عیسیٰ کو اور مسیح اور رسول خدا نہیں کہتے یہ الہل نے ان کی خطا ذکر فرمائی اور فرمایا کہ اس کو ہرگز نہیں مارا۔ حق تعالیٰ نے اس کی ایک صورت ان کو بنادی اس صورت کو سولی پر چڑھایا پھر فرمایا کہ نصاریٰ بھی اول سے یہی کہتے ہیں کہ مسیح کو مارا نہیں وہ زندہ ہے لیکن تحقیق نہیں سمجھتے کئی باتیں کہتے ہیں بعضے کہتے ہیں کہ بدن کو مارا ان کی روح اللہ کے پاس چڑھ گئی بعضے کہتے ہیں مارا تھا پھر تین روز میں زندہ ہو کر بدن سے چڑھ گئے ہر طرح وہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ اس کو نہیں مارا سو یہ خبر اللہ کو ہے اس نے بتایا کہ اس کو صورت کو مارا اور ان کے پکڑتے وقت نصاریٰ سرک گئے تھے اور یہود بھی نہ پہنچے تھے اس آن کی خبر نہ ا ن کو نہ ان کو (موضح القرآن) اس آیت میں مفسرین کے بہت سے اقوال ہیں کسی نے کہا ہے کہ حضرت عیسیٰ کے مخالفوں نے جب بادشاہ وقت کو ان کے قتل پر آمادہ کرلیا اور بادشاہ کی پولیس ان کو تلاش کرنے نکلی تو و ہ جمعہ کا دن تھا چناچہ ہفتہ کی شب میں اس مکان کا محاصرہ کرلیا گیا جس مکان میں حضرت عیسیٰ اپنے حواریوں کے ہمراہ تشریف رکھتے تھے اس پر حضرت عیسیٰ نے اپنے ساتھیوں سے دریافت کیا کہ تم میں سے کون اس کے لئے تیار ہے کہ اس پر میری صورت کی شبیہ ڈال دی جائے چناچہ ایک نوجوان اس پر تیار ہوگیا حضرت عیسیٰ نے کئی مرتبہ لوگوں سے دریافت کیا اور ہر مرتبہ وہی لڑکا اپنے کو پیش کرتا رہا آخر کار اللہ تعالیٰ نے اسی کی صورت کو حضرت عیسیٰ کے مشابہ کردیا مکان کی چھت میں ایک روزہو گیا حضرت عیسیٰ کو اونگھ آگئی اور حضرت عیسیٰ اسی حالت میں آسمان پر اٹھا لئے گئے اور پولیس نے اس نوجوان کو گرفتار کرلیا اور اس کو ہی عیسیٰ سمجھ کر سولی دے دی گئی ۔ حضرت ابن عباس کی روایت میں اتنا اور زیادہ ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا تم میں وہ شخص بھی ہے جو بارہ مرتبہ ایمان لانے کے بعد میرا انکار کرے گا اس کے بعد وہی سوال ہے اور نوجوان کا واقعہ ہے پھر بادشاہ کے جاسوسوں کی آمد اور نوجوان کی گرفتاری کا ذکر ہے۔ بعض نے حضرت عیسیٰ کا یہ قول بھی نقل کیا یہ کہ تم میں سے وہ شخص کون ہے جس پر میری شبیہ ڈالی جائے اور وہ میری جگہ قتل کیا جائے اور جنت میں میرا رفیق ہو اس پر وہ نوجوان آمادہ ہوگیا بعض لوگوں کا قول ہے کہ جس قدر حواری اس وقت موجود تھے ان کی تعداد سترہ تھی وہ سب حضرت عیسیٰ کی ہم شکل ہوگئے اس پر پولیس نے ان سے کہا تم پر عیسیٰ نے جادو کردیا ہے جو عیسیٰ ہو وہ اپنے کو پیش کر دے اس پر اس نوجوان نے اپنے کو پیش کردیا۔ وہب کی روایت میں جو کچھ ہے وہ تقریباً وہی ہے جو انجیل میں مذکور ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جس منافق نے تیس درہم لے کر حضرت عیسیٰ کا سراغ بتایا تھا وہی منافق حضرت عیسیٰ کا ہم شکل کردیا گیا اور اسی کو پھانسی دی گئی۔ بہرحال ! صورت حال کچھ بھی پیش آئی ہو لیکن اتنی بات بالکل صاف ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مخالفین کے شر سے محفوظ و مصون رکھا اور ان کو دشمنوں سے بچا کر صحیح سالم آسمان پر اسی جسد عنصری کے ساتھ اٹھا لیا جس سے وہ دنیا میں زندہ تھے اور جس کو دشمن سولی پر لٹکا کر ختم کرنا چاہتے تھے ۔ رہا اپنی موت سے ان کے مرنے کا جو فسانہ گھڑا گیا ہے اور اس امر کے ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ بچ کر نکل بھاگے یا وہ کچھ زندہ تھے کہ ان کو سولی پر سے اتار لیا اور ان کا علاج کیا گیا اور وہ اچھے ہوگئے اور اپنی والدہ کو لے کر کہیں چلے گئے اور اپنی موت سے مرگئے اور ان کی قبر کشمیر کے کسی علاقہ میں ہے یہ فسانہ محض انگریزی حکومت کی برکات ہیں اور یہ افسانہ اس لئے گھڑا گیا ہے تاکہ حضرت عیسیٰ کی جانب سے مسلمانوں کی توجہ کو ہٹا کر بعض مدعیان مسیح موعود کے دعوئے نبوت کو رونق دی جائے اور دشمنان اسلام کی محفل کو سنوارا جائے چناچہ یہ فتنہ ہندوستان کے شمالی حصہ میں پیدا ہوا اور صد ہا مسلمان اس فتنہ سے گمراہ ہوئے اور آخر خدا کا شکر ہے کہ یہ فتنہ ہندوستان کے شمالی حصہ میں پیدا ہوا اور صدہا مسلمان اس فتنہ سے گمراہ ہوئے اور آخر خدا کا شکر ہے کہ یہ فتنہ اپنی موت آپ ہی مرگیا اور اس مصنوعی نبی کی گدی ایک پیروی کی گدی اور سجادہ نشینی بن کر رہ گئی چناچہ اس پر متعدد کتابیں لکھی جا چکی ہیں اس لئے ہم اس پر مزید عرض کرنے کی ضرورت نہیں سمجھتے۔ الیاس برنی کی تصانیف اس سانپ کے سر کچلنے کے لئے کافی ہیں آگے حضرت عیسیٰ کی تشریف آوری کے متعلق ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top