Kashf-ur-Rahman - An-Nisaa : 87
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ لَیَجْمَعَنَّكُمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِیْثًا۠   ۧ
اَللّٰهُ : اللہ لَآ : نہیں اِلٰهَ : عبادت کے لائق اِلَّا ھُوَ : اس کے سوا لَيَجْمَعَنَّكُمْ : وہ تمہیں ضرور اکٹھا کرے گا اِلٰى : طرف يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت لَا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں وَمَنْ : اور کون اَصْدَقُ : زیادہ سچا مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے حَدِيْثًا : بات میں
اللہ وہ ہے کہ اس کے ہوا کوئی معبود ہونے کے لائق نہیں وہ یقینا تم سب کو قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں ذرا شبہ نہیں اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر بات کا سچا کون ہوسکتا ہے۔2
2 اللہ تعالیٰ کی ذات ایسی ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود ہونے کے قابل نہیں وہ تم سب کو ضرور بالضرور قیامت کے دن جمع کرے گا اس دن کے واقع ہونے میں ذرا شک کی گنجائش نہیں اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کس کی بات سچی ہوسکتی ہے اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر بات کا سچا کون ہوسکتا ہے۔ (تیسیر) لاریب فیہ میں دو احتمال ہوسکتے ہیں ایک کو ہم نے اختیار کرلیا ہے اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ اس کے جمع کرنے میں ذرا شک کی گنجائش نہیں۔ واللہ اعلم اللہ تعالیٰ کی بات سے زیادہ سچی تو کسی کی بات کیا ہوگی اس کے مساوی بھی نہیں جس کا علم اور قدرت کامل ہے اس کی بات کے برابر کسی کی بات سچی نہیں ہوسکتی اور جب اللہ تعالیٰ ہی کی بات سچی ہے تو قیامت کا وقوع ضرور ہوگا اور محشر میں سب کا جمع ہونا یقینی ہوگا اب آگے پھر منافقین کا ذکر ہے۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top