Kashf-ur-Rahman - Al-Ghaafir : 52
یَوْمَ لَا یَنْفَعُ الظّٰلِمِیْنَ مَعْذِرَتُهُمْ وَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَ لَهُمْ سُوْٓءُ الدَّارِ
يَوْمَ : جس دن لَا يَنْفَعُ : نفع نہ دے گی الظّٰلِمِيْنَ : جمع ظالم مَعْذِرَتُهُمْ : ان کی عذر خواہی وَلَهُمُ : اور ان کے لیے اللَّعْنَةُ : لعنت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے سُوْٓءُ الدَّارِ : برا گھر (ٹھکانا)
وہ دن وہ ہے جس دن کافروں کو ان کا کوئی عذر نفع نہ دے اور ان کے لئے خدا کی لعنت ہوگی اور ان کے رہنے کو برا گھر ہوگا۔
(52) جس دن کافروں کو ان کا کوئی عذر نفع نہ دے گا اور ان کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے لعنت و پھٹکار ہوگی اور ان کے رہنے کو برا گھر ہوگا۔ گواہ کھڑے ہوں گے بظاہر معلوم ہوتا ہے وہ فرشتے جو اعمال لکھتے رہتے یا فرشتے اور انبیاء اور امت محمدیہ بھی گواہی دے گی اور خود مجرموں کے ہاتھ پائوں بھی شاہد ہوں گے۔ عذر قبول نہ کیا جائے گا۔ یعنی تمام دلائل اور حجتیں دنیا میں ختم ہوچکیں اب عذر ہی کیا ہوگا اور اگر کوئی نامعقول عذر پیش بھی کیا تو وہ مسموع نہ ہوگا۔ برا گھر فرمایا جہنم کو اور جہنم سے زیادہ بر گھرکون سا ہوسکتا ہے حدیث شریف میں آتا ہے مسلمانوں میں برا گھر وہ ہے کہ جس گھر میں کوئی یتیم ہو اور اس یتیم کو ایذادی جاتی ہو آگے اسی تسلی کے سلسلے میں حضرت موسیٰ کا ذکر فرمایا۔
Top