Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 20
وَ قَالُوْا لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰهُمْ١ؕ مَا لَهُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ١ۗ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَؕ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ : اگر چاہتا رحمن مَا عَبَدْنٰهُمْ : نہ ہم عبادت کرتے ان کی مَا لَهُمْ : نہیں ان کے لیے بِذٰلِكَ : ساتھ اس کے مِنْ عِلْمٍ : کوئی علم اِنْ هُمْ : نہیں وہ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ : مگر اندازے لگا رہے ہیں
اور یہ منکر یوں کہتے ہیں کہ اگر رحمان چاہتا تو ہم ان فرشتوں کی پوجا نہ کرنے ان لوگوں کو اس بات کا کوئی صحیح علم نہیں ہے یہ صرف اٹکل سے تخمینے کیا کرتے ہیں۔
(20) اور یہ منکر یوں کہتے ہیں کہ اگر رحمان چاہتا تو ہم ان فرشتوں کی پوجا نہ کرتے ان لوگوں کو اس بات کا کوئی صحیح علم نہیں یہ صرف اٹکل سے تخمینے کیا کرتے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی یہ تو سچ ہے کہ بن چاہے خدا کے کوئی چیز نہیں پر اس کا بہتر ہونا نہیں نکلتا اسی نے قوت بھی پیدا کیا یعنی اشیائے خوردنی اور زہر بھی زہر کون کھاتا ہے …… خلاصہ : یہ کہ کفارکا یہ قاعدہ رہا ہے کہ وہ جواب دینے سے جب عاجز ہوتے تو مشیت کی آڑ پکڑتے قرآن میں اور بھی کئی جگہ کفار کا یہ قاعدہ رہا ہے کہ وہ جواب دینے سے جب عاجز ہوتے تو مشیت کی آڑ پکڑتے۔ قرآن میں اور بھی کئی جگہ کفار کا یہ قول ذکر فرمایا ہے چناچہ آٹھویں پارے میں قدرے تفصیل سے گزر چکا ہے اور پہلے پارے کی تسہیل میں ہم بہت مفصل عرض کرچکے ہیں۔ خلاصہ : یہ ہے کہ قدرت علی الکسب کے ساتھ مشیت کا تعلق اس کو مستلزم نہیں کہ اس کسب اور فعل پر مشیت رضامند بھی ہے ظاہر ہے کہ کفر غیر پسندیدہ ہے لیکن اس کی قوت عطا فرمارکھی ہے قوت اگر سلب کرلیں توجبرہوجائے یہ طریقہ اسلام اور کفر کے بارے میں رائج نہیں اس لئے ہر فعل خواہ وہ نیک ہو یا بد فاعل کو موقعہ دیا جاتا ہے مطلب یہ نہیں کہ جس فعل کے کرنے کا موقعہ دیا جائے وہ پسندیدہ اور قابل قبول بھی ہو۔
Top