Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 38
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَنَا قَالَ یٰلَیْتَ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَیْنِ فَبِئْسَ الْقَرِیْنُ
حَتّىٰٓ : یہاں تک کہ اِذَا جَآءَنَا : جب وہ آئے گا ہمارے پاس قَالَ : کہے گا يٰلَيْتَ : اے کاش بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكَ : اور تمہارے درمیان بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ : دوری ہوتی دو مشرقوں کی فَبِئْسَ الْقَرِيْنُ : تو بہت برا ساتھی (نکلا)
یہاں تک کہ یہ نصیحت فراموش جب ہمارے پاس آئے گا تو اس ساتھی سے کہ گا کاش دنیا میں میرے اور تیرے درمیان مشرق ومغرب کا سا فاصلہ ہوتا کیونکہ تو بہت برا ساتھی تھا۔
(38) یہاں تک کہ جب یہ نصیحت فراموش ہمارے پاس آئے گا تو اس ساتھی اور شیطان قرین سے کہے گا کاش دنیا میں میرے اور تیرے درمیان مشرق ومغرب کا سا فاصلہ ہوتا کیونکہ تو بہت برا ساتھی تھا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی دنیا میں شیطان کے مشورے پر چلتا ہے اور وہاں اس کی صحبت سے پچھتاوے گا اس طرح کا ساتھی شیطان کسی کو جن ملتا ہے کسی کو آدمی۔ خلاصہ : یہ ہے کہ جب اس شیطان کو قیامت میں بھی اپنے ساتھ دیکھے گا تو یہ کہے گا یلیت بینی وبینک کہ کاش دنیا میں میرا قرین نہ ہوتا اور میرے تیرے درمیان اتنی دوری ہوتی جتنی مشرق اور مغرب کے درمیان مسافت بعیدہ ہوتی ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تمنا آخرت کے لئے کرے کہ یہاں مجھ کو تیری صورت نہ دکھائی دیتی اور میرے درمیان مشرق ومغرب کا سا بعد ہوتا۔
Top