Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 3
اِنَّا جَعَلْنٰهُ قُرْءٰنًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَۚ
اِنَّا : بیشک ہم نے جَعَلْنٰهُ : بنایا ہم نے اس کو قُرْءٰنًا : قرآن عَرَبِيًّا : عربی لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ : تاکہ تم ، تم سمجھ سکو
ہم نے اسی کو عربی زبان کا قرآن رکھا ہے تاکہ تم سمجھ سکو۔
(3) ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن رکھا ہے تاکہ تم سمجھ سکو۔ یعنی یہ کتاب اپنے معنی اور مطالب میں واضح اور کھلی ہوئی ہے جس نے حق و باطل کی راہیں واضح اور جدا جدا کردی ہیں اور ہدایت و گمراہی کی راہوں کو الگ الگ کردیا ہے یا یہ کہ اس کتاب نے ان تمام چیزوں کو واضح کردیا ہے اور کھول کر بیان کردیا ہے جن چیزوں کی دین کے بارے میں امت کو احتیاج اور ضرورت ہے اور ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن رکھا ہے یعنی اس کا وصف یہ ہے کہ عربی زبان کا قرآن ہے یا یہ کہ اس کا نام رکھا قرآن عربی زبان کا تاکہ اے اہل عرب تم سمجھ سکو اور سمجھ کر دوسروں کو سمجھا سکو کیونکہ اول خطاب اہل عرب کو ہے۔ یہاں جعل بمعنی خلق نہیں ہے بلکہ بمعنی تیصیر ہے جیسا کہ عبداللہ ابن عباس ؓ نے ایک اعرابی کے ساتھ گفتگو میں تصریح فرمائی جس کو شبہ ہوگیا تھا کہ جعلی بمعنی خلق ہے (نقلہ ابن مردویہ مطلولا)
Top