Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 48
وَ مَا نُرِیْهِمْ مِّنْ اٰیَةٍ اِلَّا هِیَ اَكْبَرُ مِنْ اُخْتِهَا١٘ وَ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَمَا نُرِيْهِمْ : اور نہیں ہم دکھاتے ان کو مِّنْ اٰيَةٍ : کوئی نشانی اِلَّا هِىَ اَكْبَرُ : مگر وہ زیادہ بڑی ہوتی تھی مِنْ اُخْتِهَا : اپنی بہن سے وَاَخَذْنٰهُمْ : اور پکڑ لیا ہم نے ان کو بِالْعَذَابِ : عذاب میں۔ ساتھ عذاب کے لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ : تاکہ وہ لوٹ آئیں
اور ہم ان مکو جو نشانی دکھاتے تھے وہ نشانی پہلی نشانی سے بڑھ چھڑ کر ہوتی تھی اور ہم نے ان کو مختلف قسم کی سزائوں میں گرفتا کیا تاکہ وہ باز آجائیں۔
(48) اور ہم ان کو جو نشانی دکھاتے تھے وہ نشانی پہلی نشانی اور اپنی قرین نشانی سے بڑھ کر ہوتی تھی اور ہم نے ان کو مختلف قسم کی سزائوں اور تکالیف میں گرفتار کیا تاکہ وہ کفر سے باز آجائیں۔ یہ مطلب نہیں کہ پہلی نشانی کچھ چھوٹی ہوتی تھی اور دوسری بڑی ہوتی تھی بلکہ یہ ایک محاورہ ہے کہ ایک سے ایک بڑھ چڑھ کر عذاب آلود ہر نشانی بڑی ہوتی ہے۔ یہ ایسا محاورہو ہے جیسے کوئی کہے ھما اخوان کل واحدمنھا اکرم علی الاخر۔ بہرحال ! فرعونیوں پر ان مصائب کا سلسلہ جاری رہا۔
Top