Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 5
اَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا اَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِیْنَ
اَفَنَضْرِبُ : کیا بھلا ہم چھوڑ دیں عَنْكُمُ الذِّكْرَ : تم سے ذکر کرنا صَفْحًا : درگزر کرتے ہوئے۔ اعراض کرنے کی وجہ سے اَنْ كُنْتُمْ : کہ ہو تم قَوْمًا : ایک قوم مُّسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والی
بھلا کیا اس وجہ سے کہ تم حد سے نکل جانے والے لوگ ہو ہم اس نصیحت یعنی قرآن کا رخ تم سے پھیردیں گے۔
(5) پھر بھلا کیا اس وجہ سے کہ تم حد سے نکل جانے والے لوگ ہو ہم اس قرآن کا رخ تم سے پھیر دیں گے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اسی سبب سے کہ تم نہیں مانتے کیا بھیجنا موقوف رکھیں گے حکم کا۔ خلاصہ : یہ کہ تم لوگ چونکہ اطاعت اور فرمانبرداری کی حدود سے نکل جانے والے ہو ہم قرآن کے نزول کو بند کردیں گے اور ایک حق بات کو کہنا چھوڑ دیں گے اگر ایک خاص طبقہ اپنی ہٹ دھرمی کے باعث نہ مانے تو اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ دوسرے بھی عام فیض سے محروم رکھے جائیں تمہاری مخالفت سے قرآن کا نزول بند نہیں ہوگا چونکہ اس میں تمام مخلوق کے لئے رشد و ہدایت ہے اس لئے یہ نازل ہوکر رہے گا اور چند سر پھروں کی وجہ سے ہم عام مخلوق کی ہدایت اور رہنمائی سے دست کش نہیں ہوں گے۔
Top