Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 50
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ اِذَا هُمْ یَنْكُثُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب كَشَفْنَا : کھول دیا ہم نے عَنْهُمُ الْعَذَابَ : ان سے عذاب کو اِذَا هُمْ : تب وہ يَنْكُثُوْنَ : پھرجاتے تھے
پھر جب ہم نے ان سے وہ سزا جس میں وہ مبتلا کئے گئے تھے دور کردی تو انہوں نے اسی وقت اپنے وعدے کو توڑ دیا۔
(50) پھرجب ہم نے ان سے وہ سزا جس میں وہ مبتلا کئے گئے تھے دور کردی اور ہٹالی تب ہی انہوں نے اپنے وعدے کو توڑ دیا۔ یعنی حسب عادت موسیٰ (علیہ السلام) کو جادوگر کہہ کر آواز دیتے اور یہ کہتے کہ اس عہد کی بنا پر جو تیرے رب نے تجھ سے کررکھا ہے اور وہ عہد شاید یہی کہ اگر یہ باز آجائیں گے تو ہم عذاب اٹھالیں گے اسی عہد کی بنا پر وعدہ کرتے اور دعا کی درخواست کرتے مگر منہ سے یہی کہتے کہ اپنے رب سے دعا کر۔ منہ سے یہ نہ نکلتا کہ ہمارے پروردگار سے دعا کردے۔ اس شقاوت لفظی کے بعد بھی موسیٰ حضرت حق تعالیٰ کی جانب میں دعا کرتے ہوں گے موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا سے عذاب ہٹ جاتا ہوگا اور یہ بدبخت اپنے عہد اور وعدے کو عذاب کے دور ہوتے ہی توڑ دیتے ہوں گے۔ اسی کو ان آیتوں میں بیان فرمایا۔
Top