Kashf-ur-Rahman - Al-Fath : 21
وَّ اُخْرٰى لَمْ تَقْدِرُوْا عَلَیْهَا قَدْ اَحَاطَ اللّٰهُ بِهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا
وَّاُخْرٰى : اور ایک اور (فتح) لَمْ تَقْدِرُوْا : تم نے قابو نہیں پایا عَلَيْهَا : اس پر قَدْ اَحَاطَ اللّٰهُ : گھیر رکھا ہے اللہ نے بِهَا ۭ : اس کو وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے پر قَدِيْرًا : قدرت رکھنے والا
اور ایک اور فتح بھی موعود ہے جس پر سردست تم کو دسترس نہ ہوسکی مگر وہ خدا تعالیٰ کے احاطہ قدرت میں ہے اور اللہ تعالیٰ ہر شئی پر قاد رہے۔
(21) اور ایک اور فتح بھی موعود ہے جس پر سردست تم کو دسترس نہ ہوسکی اور تم اس پر قابو نہ پاسکے مگر وہ اللہ تعالیٰ کے احاطہ قدرت میں ہے اور اللہ تعالیٰ ہر شئی پر پوری طرح قادر ہے جیسا کہ ہم تمہید کے نمبر 4 میں عرض کرچکے ہیں۔ یہ وہی بیعت ہے جو نبی کریم ﷺ نے یہ دیکھ کر کہ جنگ ناگزیر ہے مسلمانوں کو جمع کرکے جہاد پر بیعت لی اور تقریباً چودہ سو آدمیوں نے بیعت کی۔ ان کے حق میں اللہ تعالیٰ نے اپنی خوشنودی اور رضامندی کا اظہار فرمایا یہ بیعت ایک کیکر کے درخت کے نیچے کی گئی، اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے صدق و خلوص کا یہ کہہ کر اظہار فرمایا۔ تعلم ما فی قلوبھم۔ اس موقعہ پر سکینہ نازل فرمایا اور مسلمانوں کے دلوں میں اطمینان پیدا کردیا اور جو فرمایا فتح قریب تو اس سے مراد خیبر کی فتح ہے اور مغانم کثیرۃ وہاں سے حاصل ہوئیں اللہ تعالیٰ نے فتح بھی دی اور غنائم بھی بکثرت عطا فرمائے اللہ تعالیٰ کمال قوت و طاقت کا مالک ہے اور بڑی حکمت والا ہے جب کسی کو چاہتا ہے فتح دیتا ہے اور جب چاہتا ہے غنائم سے مالا مال کردیتا ہے اور ایک خیبر پر کیا موقوف ہے۔ یہ تو اللہ تعالیٰ نے تم کو جلدی عطا کردی ہے اس نے ت تم سے اور بھی غنائم کا وعدہ کررکھا ہے شاید ان غنائم سے مراد فارس اور روم کے غنائم ہوں یا قیامت تک جو غنائم حاصل ہوتے ہیں۔ اس انعام کے بعد اور انعام فرمائے کہ تم پر حملہ کو روکا اور لوگوں کو تم پر ہاتھ نہیں اٹھانے دیا۔ ان لوگوں سے مراد خیبر اور ان کا حلفاء مراد ہیں۔ بنی اسد اور بنی غطفان ان کے حلفاء تھے وہ مدد کو خیبر والوں کی آئے تھے لیکن مرعوب ہوکر واپس ہوگئے ان انعامات میں اگرچہ بہت سی مصلحتیں تھیں اور بہت سے منافع مقصود تھے اور ان منافع اور مقاصد کے علاوہ یہ بات بھی تھی کہ مسلمانوں کے لئے یہ کافروں کے ہاتھوں کو روکنا ا کی نمونہ اور نشانی ہو کہ اللہ تعالیٰ ان کا حامی اور مددگار ہے اور مسلمان اللہ کے نزدیک ذی مرتبت ہیں اور وہ ان کا ضامن ہے یا ہاتھ روکنے سے مراد کفار مکہ کے ہاتھوں کو روکنا ہے کہ وہاں صلح ہوگئی اور تم سب سلامت واپس آئے۔ بہرحال جہاں تمہارے لئے یہ ایک نمونہ اور نشان تھا وہاں یہ بھی مقصود تھا کہ تم کو راہ مستقیم پر قائم رکھے تماری بصیرت اور تمہارا اعتماد اور توکل اللہ تعالیٰ کے فضل پر خوب پختہ ہو اور تم راہ مستقیم پر مضبوطی سے قائم رہو دوسری فتح شاد مکہ کی فتح ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں جب صلح سوال کا جواب تھا حضرت ﷺ نے بھیجا مکہ میں حضرت عثمان ؓ کو یہاں جھوٹی خبراڑای کہ ان کو مار ڈالا حضرت ﷺ نے کہا اب مجھ کو لڑنا حلال ہوا کہ پہل انہوں نے کی اور وہ خبر جھوت تھی اور یہ بھی کہ اسی آدمی مکہ کے گرد آئے کہ اکیلے دو کیلے کو ماریں وہ سب جیتے پکڑلئے پس حضرت نے ارادہ کیا لڑنے کا تو ایک کیکر کے درخت کے نیچے بیٹھے اور کہا مجھ سے قول کرو کہ مرتے دم تک کوتاہی نہ کرو گے سب نے قول دیا۔ ایک منافق تھا جد بن قیس اس کے سوا کوئی نہیں رہا وہ بیعت اللہ کے ہاں قبول پڑی اللہ نے جانا جو ان کے دل میں ہے یعنی ظاہر کا اندیشہ اور دل کا توکل اور نعام میں دی یہ فتح خیبر اس سے مسلمان آسودہ ہوئے اور حضرت ﷺ نے فرمایا اس بیعت والا کوئی نہ جاوے گا دوزخ میں۔ یہ بھی انعام میں داخل ہے کہ لوگوں کے ہاتھ یعنی لڑائی نہ ہونے دی۔ یعنی اس بیعت کے انعام میں فتح خیبر دی اور فتح مکہ جو اس وقت ہاتھ نہ لگی وہ بھی مل ہی چکی ہے۔ خلاصہ : یہ کہ ان آیات میں بیعت کے واقعہ کے ساتھ ساتھ جس کو بیعت رضوان کہتے ہیں حضرت حق تعالیٰ نے اپنے احسانات بتائے مثلاً مسلمانوں کے خلوص اور توکل کا اعلان، سکینہ کا نزول فتح خیبر اور اس کے غنائم میں تعجیل دیگر مغانم کثیرہ کا وعدہ لوگوں کے حملے سے بچانا اور دشمنوں کا مرعوب کردینا مسلمانوں کے لئے ان تمام امور کو ایک نشان قرار دینا، اور مسلمانوں کو صراط مستقیم پر قائم رکھنے کی بشارت دینا۔ دوسری ایک اور فتح کی یعنی مکہ معظمہ یا فارس وروم کی بشارت اور سب سے بڑی بات اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور خوشنودی کا اعلان۔ غرض ان آیات میں حضرت حق جل مجدہ نے ان احسانات کا اظہار فرمایا جو حدیبیہ میں حضور ﷺ کے ساتھ شریک سفر تھے اور بیعت میں شریک تھے اور جنگ کے موقعہ پر جنگ کے لئے آمادہ ہوئے اور حضور ﷺ کے روکنے اور صلح کرنے کے بعد صلح کے لئے آمادہ ہوگئے آگے اور اسی صلح کے جوحقیقتاً پیغمبر کی فتح تھی احوال بیان فرمائے۔
Top