Kashf-ur-Rahman - Al-Hujuraat : 8
فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ نِعْمَةً١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کے فضل سے وَنِعْمَةً ۭ : اور نعمت وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ : اور اللہ جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کے انعام کی وجہ سے ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔
(8) یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کے انعام و احسان کی وجہ سے ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔ ولید بن عتبہ کو نبی کریم ﷺ نے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بنی مصطلق روانہ کیا۔ سوء اتفاق سے ولید میں اور بنی مصطلق میں زمانہ جاہلیت سے ایک خون کے متعلق عداوت چلی آتی تھی بنی مصطلق کے مسلمان ان کے استقبال کو نکلے یہ سمجھے کہ میرے قتل کو نکلے یہ ڈر کر بھاگ آئے یہاں آکر انہوں نے اطلاع دی کہ وہ قوم تو مرتد ہوگئی۔ زکوٰۃ سے انکار کیا اور انہوں نے میرے قتل کا ارادہ کیا یہ خبر سن کر بعض لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے مشورہ دیا کہ حضور ﷺ ان پر فوج کشی کریں اور ان کو سزا دیں لیکن حضور ﷺ نے نہایت احتیاط سے کام لیا اور خالد بن ولید کو ایک چھوٹے سے لشکر کے ہمراہ خفیہ طور سے بھیجا اور ان کو حکم دیا کہ معاملہ کی خوب تحقیق کرو اگر واقعی وہ مرتد ہوگئے ہیں اور تم پر حملہ کریں تو تم ان کا مقابلہ کرو ورنہ زکوٰۃ لے کر چلے آئو۔ چنانچہ خالد بن ولید ؓ گئے اور زکوٰۃ لے کر چلے آئے۔ بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بنی المصطلق کے لوگ خود آئے اور زکوٰۃ پیش کی اور سارا ماجرا حضور ﷺ کو سنایا اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں اور یہ حکم دیا گیا کہ اگر کوئی شریر اور گنہگار آدمی کوئی خبر لائے اور تم کو سنائے پہلے اس کی تحقیق کرلو اس خوف سے کہ کہیں بغیر تحقیق کے کسی قوم کو تمہارے ہاتھوں سے گزند نہ پہنچ جائے پھر تم کل کو پشیمان اور نادم ہو اور جو کچھ تم نے کیا اس پر تم کو پشیمان ہونا پڑے ۔ پھر فرمایا تم میں اللہ تعالیٰ کا رسول موجود ہے اگر یہ بہت سے کاموں میں تمہارے مشوروں کو قبول کرلیں اور ان پر عمل کرنے لگیں تو تم مشقت میں پڑجائو اور تم کو سخت مضرت پہنچے لیکن وہ تو اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کا احسان ہے کہ اپنے فضل و احسان کے سبب اس نے تمہارے دلوں میں ایمان کامل کو محبوب بنادیا اور کمال ایمان کی تحصیل کو تمہارے قلوب کے لئے مرغوب اور خوش منظر کردیا اور اسی کے ساتھ کفر کی اور فسق کی یعنی کبیرہ گناہوں کی اور عصیان یعنی صغیرہ گناہوں کی نفرت پیدا کردی کہ تم کو یہ سب باتیں بری لگتی ہیں چونکہ ان لوگوں کی رائے صائب تھی جنہوں نے لشکر کشی سے پہلے تحقیق کا مشورہ دیا۔ اس لئے ان کو اولئک ھم الراشدون۔ فرمایا یعنی یہ لوگ راہ حق پر مستقیم رہنے والے ہیں جو پہاڑ کی طرح صحیح بات پر جمے رہتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور احسان کی وجہ سے ہوا۔ ایمان کامل کی محبت اور گناہوں سے نفرت یہ ان کے فضل اور احسان کی نوازش سے ہی ہوسکتا ہے وہ علیم بھی ہے ہر شخص کی حالت سے واقف ہے اور ہر ایک کو اپنی حکمت سے عطا کرنے والا ہے کیونکہ وہ بڑی حکمت والا ہے جس پر چاہتا ہے انعام کرتا ہے اور جس کو اس کی مصلحت کا تقاضا ہوتا ہے اس کو فضیلت دیتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ایک شخص کو حضرت نے بھیجا ایک قوم پر زکوٰۃ لینے کو وہ نکلے اس کے استقبال کو اسلام سے پہلے اس قوم میں اور اس کی قوم میں بیر تھا ڈرا کر میرے مارنے کو نکلے الٹا بھاگا مدینے میں آکر مشہور کردیا کہ فلانی قوم مرتد ہوئی حضرت ان پر فوج بھجیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ شہادت فاسق کی قبول نہیں، فاسق جس پر بےشرع کام عیاں ہوں۔ اور فرمایا یعنی تمہارا مشورہ قبول نہ ہو تو برا نہ مانو رسول عمل کرتا ہے اللہ کے حکم پر اسی میں تمہارا بھلا ہے اگر تمہاری بات مانا کرے تو ہر کوئی اپنے بھلے کی کہے کس کس کی بات پر چلے۔
Top