Kashf-ur-Rahman - Al-Maaida : 103
مَا جَعَلَ اللّٰهُ مِنْۢ بَحِیْرَةٍ وَّ لَا سَآئِبَةٍ وَّ لَا وَصِیْلَةٍ وَّ لَا حَامٍ١ۙ وَّ لٰكِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ١ؕ وَ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
مَا جَعَلَ : نہیں بنایا اللّٰهُ : اللہ مِنْۢ بَحِيْرَةٍ : بحیرہ وَّلَا : اور نہ سَآئِبَةٍ : سائبہ وَّلَا : اور نہ وَصِيْلَةٍ : وصیلہ وَّلَا حَامٍ : اور نہ حام وَّلٰكِنَّ : اور لیکن الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا يَفْتَرُوْنَ : وہ بہتان باندھتے ہیں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر الْكَذِبَ : جھوٹے وَاَكْثَرُهُمْ : اور ان کے اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : نہیں رکھتے عقل
اللہ نے نہ تو بحیرہ کو مقرر کیا اور نہ سائبہ کو اور نہ وصیلہ کو اور نہ حامی کو لیکن وہ لوگ جنہوں نے کفر کی روش اختیار کر رکھی ہے اللہ پر جھوٹی افترا پردازی کرتے ہیں ان کی حالت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر صحیح عقل سے بےبہرہ ہیں۔
-103 اللہ تعالیٰ نے نہ تو بحیرہ کو مقرر کیا یعنی وہ اونٹنی جو پانچ بچے دے دے اس کا کان چیر کر بتوں کے نام پر چھوڑ دو اور اس کو قابل احترام سمجھو ورنہ اللہ تعالیٰ نے سائبہ کو مقرر کیا یعنی وہ اونٹنی جو دیوتائوں کے نام پر چھوڑ دی جائے اور اس کو متبرک سمجھ کر اس کی سواری یا اس کے بال کترنے کو ترک کردیا جائے نہ اس کا دودھ دوہا جائے اور نہ اللہ تعالیٰ نے وصیلہ کو شرعی طور پر مقرر کیا یعنی وہ بکری جو اوپر تلے دو مادہ بچے دے دے اس کو متبرک سمجھ کر چھوڑ دیا جائے اور اس کے دودھ یا اس کی اون کو استعمال نہ کیا جائے اور نہ اللہ تعالیٰ نے حامی کو مقرر کیا یعنی وہ اونٹ جس کی نسل سے دس بچے ہوجائیں اس کو متبرک سمجھ کر چھوڑ دینا اور اس کے استعمال کو ترک کردینا۔ بہرحال ! اللہ تعالیٰ نے ان بہائم میں سے کسی کو متبرک نہیں بنایا اور نہ متبرک بنانے اور ان کو استعمال سے مستثنیٰ کرنے کا حکم دیا لیکن یہ لوگ جو اسلام کی روشنی سے محروم ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ذمے جھوٹ باندھتے اور خدا تعالیٰ پر جھوٹے طوفان اور بہتان لگاتے ہیں اور ان منکرین کی حالت یہ ہے کہ ان میں سیا کثر صحیح عقل و فہم سے عاری اور بےبہرہ ہیں۔
Top