Kashf-ur-Rahman - Al-Maaida : 56
وَ مَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغٰلِبُوْنَ۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّتَوَلَّ : دوست رکھتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) فَاِنَّ : تو بیشک حِزْبَ اللّٰهِ : اللہ کی جماعت هُمُ : وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب (جمع)
اور جو کوئی اللہ کو اور اس کے رسول کو اور اہل ایمان کو رفیق بنائے گا تو یقین کرو کہ اللہ ہی کی جماعت غالب رہنے والی ہے ۔2
2 مسلمانو ! تمہارا حقیقی ولی اور مددگار تو اللہ تعالیٰ ہے اور اللہ کا رسول ہے اور تمہارے حقیقی مددگار وہ مسلمان ہیں جو نماز کے پابند ہیں اور زکوۃ ادا کرتے ہیں اور اپنی نمازوں میں رکوع بھی کرتے ہیں یعنی بےرکوع کی نماز نہیں پڑھتے اور جو شخص اس ضابطہ کے موافق اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے اور اہل ایمان سے رفاقت کرے گا اور ان مذکورین سے دوستی قائم رکھے گا تو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی جماعت میں ہوں گے اور اس امر کا یقین کرو کہ اللہ تعالیٰ کی جماعت اور اس کا گروہ ہی غالب ہونے والا ہے۔ آیت میں حقیقی ولایت کی طرف توجہ دلائی کہ حقیقی ولایت اور معاونت اور رفاقت کا مستحق تو اللہ تعالیٰ ہی ہے اور تبعاً اس کا رسول اور صالح مسلمان ہیں نماز اور زکوۃ کے پابند ہیں اور نماز بھی یہود کی طرح نہیں کہ بےرکوع کی نماز پڑھتے ہیں بلکہ رکوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ راکعون کے معنی تواضح کرنے والے ہوں یعنی نماز و زکوۃ کے ساتھ ان کا مزاج عاجزی اور تواضع ہے۔ نخوت اور تکبر نہیں ہے اور نیکیوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجالانے والے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ راکعون میں نوافل کی جانب اشارہ ہو کہ فرائض کے ساتھ نوافل بھی ادا کرتے ہیں۔ اوپر فرمایا تھا کہ جو شخص اہل کتاب سے دوستی اور نصرت معونت کے تعلقات قائم کرے گا تو وہ ان میں ہی سے شمار کیا جائے گا۔ یہاں فرمایا ۔ ومن یتول اللہ و رسولہ و الذین امنوا۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور اہل ایمان سے مودت اور نصرت و معونت کے تعلقات وابستہ رکھیں گے تو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی جماعت اور اس کے گروہ میں شمار کئے جائیں گے اور اللہ تعالیٰ کی جماعت میں داخل ہوں گے اور اللہ کی جماعت غالب ہونے والی ہے اور منکر مغلوب ہونے والے ہیں تو غالب ہونے والوں کی دوستی مفید ہے یا مغلوب ہونیوالوں کی ؟ یہاں تک یہود و نصاریٰ کے طرز عمل اور ان کے ساتھ برتائو کا ذکر تھا آگے کی آیت میں یہود و نصاریٰ کے ساتھ دیگر مشرکین کے طریقہ کار کا بھی ذکر فرمایا اور ان کے ساتھ دوستی رکھنے کی بھی ممانعت مذکور ہے اور مسلمانوں کو تنبیہہ فرمائی کہ یہ لوگ کسی طرح بھی دوستی اور بھروسہ کے لائق نہیں ہیں یہ تو اسلام کا مذاق اڑانے والے ہیں اور احکام اسلام کے ساتھ دل لگی اور مذاق کرنیوالے ہیں چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top