Kashf-ur-Rahman - Adh-Dhaariyat : 42
مَا تَذَرُ مِنْ شَیْءٍ اَتَتْ عَلَیْهِ اِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِیْمِؕ
مَا : نہ تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ : چھوڑتی تھی کسی چیز کو اَتَتْ عَلَيْهِ : آئی جس پر اِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيْمِ : مگر اس نے کردیا اس کو بوسیدہ ہڈیوں کی طرح
وہ آندھی کسی چیز پر نہیں گزرتی تھی مگر یہ کہ وہ اس کو چورا چورا جیسا کرکے چھوڑتی تھی۔
(42) وہ آندھی اور تیز ہوا کسی چیز پر نہیں گزرتی تھی مگر یہ کہ وہ ہوا اس کو ایسا کردیا کرتی تھی جیسے چورایا بوسیدہ اور گلی ہوئی ہڈی۔ قوم عاد وہی ہے جس کی طرف حضرت ہود (علیہ السلام) کو پیغمبر بنا کر بھیجا تھا تفصیل ذکر سورة ہود اور سورة اعراف میں گزر چکا ہے۔ سورة شعراء اور سو رہ احقاف میں بھی ذکر آیا ہے ۔ ان لوگوں نے حضرت ہود (علیہ السلام) کا کہا نہ مانا اور ان کی مخالفت کی آخر ان پر پچھوا ہوا کا عذاب بھیجا وہ ہوا ان پر سات راتیں اور آٹھ دن مسلط رہی۔ ہوا کو قرآن میں عقیم فرمایا یعنی عقیم سے مشتق ہے عقیم اصل میں تو اس عورت کو کہتے ہیں جس کی بچہ دانی کسی خرابی کی وجہ سے اولاد نہ پیدا کرسکے یہاں اس کے معنی ہیں کہ اس ہوا میں خیر نہ تھی اس نے پوری قوم ہی کو ہلاک کردیا اور توالد وتناسل کا تمام سلسلہ منقطع کردیا ہوا میں اس قدر زور تھا کہ اٹھا اٹھا کر لوگوں کو پھینکتی تھی اور ریت اڑا کر لاتی تھی جس سے قوم مٹی میں دب گئی۔ غرض چورا چورا کردیا جیسے گلی ہوئی ہڈی ہوتی ہے جس چیز پر گزرتی اس کو ریزہ ریزہ کردیتی۔
Top