Kashf-ur-Rahman - Adh-Dhaariyat : 6
وَّ اِنَّ الدِّیْنَ لَوَاقِعٌؕ
وَّاِنَّ : اور بیشک الدِّيْنَ : جزا وسزا لَوَاقِعٌ : البتہ واقع ہونیوالی
اور یقینا بدلا ضرور ملنے والا ہے۔
(6) اور یقینا اعمال کی جزا ضرور ملنے والی ہے۔ یعنی بارش سے پہلے جو بادلوں کو ابھارنے کے لئے تیز ہوا چلتی ہے جس سے خاک اور غبار اڑتا ہے اس کی قسم پھر جب پانی سے بھرے ہوئے بادل اٹھ آتے ہیں ان بدلیوں کی قسم، اور سازگاری ہوا کے ساتھ جو نرم رفتار کے ساتھ کشتیاں چلتی ہیں ان کی قسم اور ان فرشتوں کی قسم جو ارزاق وغیرہ کی تقسیم پر موکل ہیں یا اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق مختلف علاقوں میں بارش کی تقسیم کرتے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ یہ چاروں قسمیں ہوا کی ہوں۔ مثلاً یوں ترجمہ کیا جائے قسم ہے ان ہوائوں کی جو اڑا کر بکھیرتی ہیں جن سے غبار اور خاک وغیرہ اڑتی ہے۔ پھر وہ ہوائیں جو بادلوں کو اٹھا لاتی ہیں اور بدلیوں کی حامل ہوتی ہیں پھر وہ نرم رفتار ہوائیں جو بارش سے پہلے آہستہ اور سبک خرام ہوتی ہیں پھر ان ہوائوں کی قسم جو حکم الٰہی کے موافق پانی کو بانٹتی اور تقسیم کرتی ہیں ان تمام قسموں کا جواب قسم یہ ہے۔ انما توعدون لصادق وان الدین لواقح یعنی جس قیامت کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے اور جس بعث بعد الموت کا تم کو وعدہ دیاجارہا ہے وہ بالکل سچ ہے اور اعمال کی جزا ضرور واقع ہونے والی ہے اور حساب اعمال کا ضرور ہونے والا ہے قیامت کے صدق پر ان چیزوں کی قسم کھائی۔ مناسبت ظاہر ہے کہ قیامت تمام عالم کو درہم برہم کردے گی خواہ وہ عالم علوی ہو یا عالم سفلی ہو، یا خلا اور جو ہو، فرشتے عالم علوی کے، کشتیاں عالم سفلی کی، ہوا اور بادل خلا اور جو کے اور یہ تو ظاہر ہی ہے کہ حضرت حق تعالیٰ جوان سب چیزوں پر قدرت رکھتا ہے اور جس نے یہ نظام ہوائوں کا اور بدلیوں کا اور تقسیم امور کا قائم کیا ہے وہ اس سب کو فنا کرنے کی بھی طاقت اور قدرت رکھتا ہے اور ختم کرنے کے بعد پھر انسان کو دوبارہ پیدا بھی کرسکتا ہے۔ بعض علماء نے جاریات کا ترجمہ بجائے کشتیوں کے ستارے کیا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یہ قسم ہے بادوں کی اول آندھی چلتی ہے غبار اڑاتا ہے اور بادل بنتے ہیں پھر ان میں پانی بنتا ہے اس بوجھ کو لئے پھر تیاں ہیں پھر برسنے کے قریب رم بائو چلتی ہے پھر ہانک کر اور جگہ کا حصہ پہنچاتی ہیں موافق حکم کے۔ خلاصہ : یہ کہ حضرت شاہ صاحب (رح) کے نزدیک یہ چاروں قسمیں ہوائوں کی ہیں اس لئے ان کے منہیہ میں فرشتوں کا اور کشتیوں کا ذکر نہیں ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) کے نزدیک ذاریات ، حاملات، جاریات مقسمات یہ سب ہوائیں ہیں۔
Top