Kashf-ur-Rahman - At-Tur : 49
وَ مِنَ الَّیْلِ فَسَبِّحْهُ وَ اِدْبَارَ النُّجُوْمِ۠   ۧ
وَمِنَ الَّيْلِ : اور رات کے اوقات میں سے فَسَبِّحْهُ : پس تسبیح کیجیے اس کی وَاِدْبَارَ النُّجُوْمِ : اور ستاروں کے پلٹنے کے وقت
اور بعض اوقات شب میں بھی اور ستاروں کے غائی ہوئے پیچھے بھی اس کی تسبیح کیا کریں۔
(49) اور بعض اوقات شب میں بھی اور ستاروں کے غائب ہوئے پیچھے بھی اس کی تسبیح کیا کیجئے۔ حضرت حق تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو صبر کی تلقین فرمائی یعنی آپ انتقام میں جلدی نہ کیجئے اگرچہ آپ کی یہ جلدی اپنے نفس کے لئے نہیں ہوتی بلکہ اسلام کی برتری اور دین حق کی بلندی کے لئے ہوتی ہے کہ جس قدر جلد کفر کی شوکت پارہ پارہ ہوگی اس قدر جلدی اسلام بلند ہوگا پھر بھی اپنے رب کے حکم کا انتظار کرتے رہیے اور صبر کریں اور اپنے رب کے حکم کے منتظر رہیں اور اس کا فکر ن کریں کہ مہلت کے زمانے میں کفار آپ کو اذیت پہنچا سکیں گے کیونکہ آپ ہماری حفاظت میں ہیں اور ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ واصنع الفلک باعیننا حضرت نوح (علیہ السلام) کو فرمایا تھا لیکن فانک باعیننا میں اور واصنع الفلک باعیننا میں بڑا فرق ہے۔ بہرحال آپ تسبیح اور تحمید کرتے رہیں یعنی حمدوثنا کے ساتھ پاکی بیان کیا کریں جب آپ اٹھیں یعنی صبح کے وقت یا تہجد کے وقت نیند سے اٹھیں یا مجلس سے یہ نماز کو اٹھیں اور رات کے اوقات میں بھی اس سے عشاء کی اور مغرب کی نماز شاید مراد ہیں یا تہجد کی نماز مراد اور ستاروں کے غائب ہوئے پیچھے یعنی صبح صادق ہوجانے کے بعد یہی تاروں کے غائب ہونے کا وقت ہے اس وقت علی الترتیب تارے غائب ہونے شروع ہوجاتے ہیں یعنی صبح کی نماز پڑھا کیجئے یا فجر کی نماز سے پہلے دو رکعتیں مراد ہیں۔ مفسرین کے تسبیح کے بارے میں بہت سے اقوال ہیں۔ سبحان اللہ وبحمدہ اور سبحانک اللھم وبحمدک اشھد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک۔ یہ الفاظ مجلس سے اٹھتے وقت پڑھنا مسنون ہیں۔ بہرحال جو آسان ہو وہ اختیار کی جائے اور اوقات مذکورہ میں خاص اہتمام کیا جائے۔ تم تفسیر سورة الطور
Top