Kashf-ur-Rahman - An-Najm : 10
فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰىؕ
فَاَوْحٰٓى اِلٰى عَبْدِهٖ : تو اس نے وحی کی اس کے بندے کی طرف مَآ اَوْحٰى : جو اس نے وحی کی۔ وحی پہنچائی
پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے پر وحی نازل فرمائی ۔
(10) پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے پر وحی نازل فرمائی جو کچھ بھی نازل فرمائی۔ جیسا کہ اوپر فرمایا تھا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اپنی اصلی شکل میں نظر آئے جب حضور ﷺ کو پریشانی اور بےہوشی ہوئی تو وہ انسان شکل کے ساتھ متشکل ہوکر حضور کے قریب آئے اور جھک کر آپ کو اٹھایا جس کو قرآن نے فتدلی فرمایا قرب کو محاورے کے طور پر فرمایا وہ کمان یا اس سے بھی کم فاصلہ تھا عرب کا قاعدہ تھا کہ جب وہ شخص باہمی یکانگت اور اتحاد کا عہد کرتے تھے تو وہ کمانوں کو باہم ملا کر آدمی مل کر ایک تیر پھینکتے تھے اور اس کو دوستی اور اتحاد کا عہد کہا کرتے تھے۔ اسی اتحاد اور یگانگت کی طرف شاید اشارہ ہو۔ بہرحال جب حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے آپ کو اٹھایا اور پیشانی سے خاک کو صاف کیا تو اس وقت حضرت جبرئیل کی وساطت سے اللہ تعالیٰ نے اپنے محمد ﷺ پر وحی بھیجی وہ وحی مخفی ہے اس وحی میں شاید آپ کی امت کے لئے کوئی بشارت تھی۔ بعض لوگوں نے کہا اس وحی کا مضمون یہ تھا کہ جنت میں اس وقت تک کوئی نبی داخل نہ ہوگا جب تک آپ جنت میں داخل نہ ہوجائیں اور تمام انبیاء کی امم پر دخول جنت اس وقت تک حرام کردیا گیا ہے جب تک آپ کی امت جنت میں نہ داخل ہوجائے، بعض نے کچھ اور فرمایا ہے۔ بہرحال کوئی حقیقی بات اس وحی کے متعلق نہیں کہی جاسکتی آگے اپنے پیغمبر کی تصدیق فرماتے ہیں۔
Top