Kashf-ur-Rahman - An-Najm : 25
فَلِلّٰهِ الْاٰخِرَةُ وَ الْاُوْلٰى۠   ۧ
فَلِلّٰهِ : تو اللہ کے لیے ہے الْاٰخِرَةُ : پچھلی وَالْاُوْلٰى : اور پہلی
پس خدا ہی کے اختیار میں ہے وہ عالم بھی اور یہ عالم بھی۔
(25) سو اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے وہ عالم بھی یہ عالم بھی۔ یعنی انسان کی ہر آرزو پوری نہیں ہوا کرتی خواہ ان منکروں کی یہ آرزو ہو کہ یہ بت ان کی سفارش کریں گے یا یہ آرزو ہو کہ اسلام دنیا میں نہ پھیلے اور مسلمان ختم ہوجائیں یا یہ آرزو ہو کہ نبوت اس پیغمبر سے چھن کر عرب کے کسی اور بڑے آدمی کو مل جائے۔ بہرحال یہ بات نہیں ہے کہ انسان کی ہر تمنا پوری ہوجائے بلکہ وہ جہاں اور یہ جہاں یعنی عالم آخرت اور عالم دنیا سب میں اللہ تعالیٰ ہی کی فرماں روائی ہے اور دونوں عالم اسی کے اختیار میں ہیں وہ جو چاہتا ہے وہ ہوتا ہے فللہ الاخرۃ والاولیٰ ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی بت پوجنے سے کیا ملتا ہے وہی جو اللہ وہ پچھلے اور پہلے یعنی آخرت اور دنیا کی پادشاہی۔ ؎ ماکل ما یتمنی المرید رکہ تجری الریاح بمالا تشتھی اسفن
Top