Kashf-ur-Rahman - An-Najm : 30
ذٰلِكَ مَبْلَغُهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ۙ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدٰى
ذٰلِكَ : یہی مَبْلَغُهُمْ : ان کی انتہا ہے مِّنَ الْعِلْمِ ۭ : علم میں سے اِنَّ رَبَّكَ : بیشک رب تیرا هُوَ اَعْلَمُ : وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنْ ضَلَّ : اس کو جو بھٹک گیا عَنْ سَبِيْلِهٖ ۙ : اس کے راستے سے وَهُوَ اَعْلَمُ : اور وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنِ اهْتَدٰى : اس کو جو ہدایت پا گیا
بس ان لوگوں کے فہم کی رسائی یہیں تک ہے بیشک آپ کا رب ہی اس شخص کو خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا اور وہی اس سے بھی خوب واقف ہے جس نے صحیح راہ پائی۔
(30) ان لوگوں کے فہم کی رسائی اور ان کے علم کی پہنچ بس یہیں تک ہے بیشک آپ کا پروردگار ہی اس شخص کو خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا اور وہ ہی اس سے خوب واقف ہے جس نے صحیح راہ پائی۔ ذکر سے مراد قرآن، یا ایمان، یا ذکر الٰہی اور خدا تعالیٰ کی یاد ہے ایسے لوگ جو ہمارے ذکر سے منہ پھیرتے ہیں اور کسی طرح نہیں مانتے آپ بھی ان سے بےتوجہی کا برتائو کیجئے کیو کہ ان کا مقصد صرف دنیوی زندگی کا عیش و آرام ہے اور ان کا مبلغ علم اور ان کے فہم کی رسائی اس سے آگے نہیں ہے یعنی عالم آخرت تک پہنچا ہی نہیں ان کے علم کی پہنچ اور رسائی کی حد یہیں تک ہے ایسے لوگوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد اور حوالے کیجئے وہی جانتا ہے کہ گم کردہ راہ کون ہے اور وہی جانتا ہے کہ ہدایت یافتہ کون ہے۔
Top