Kashf-ur-Rahman - Al-Hadid : 23
لِّكَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَ لَا تَفْرَحُوْا بِمَاۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرِۙ
لِّكَيْلَا : تاکہ نہ تَاْسَوْا : تم افسوس کرو عَلٰي مَا : اوپر اس کے جو فَاتَكُمْ : نقصان ہوا تم کو۔ کھو گیا تم سے وَلَا تَفْرَحُوْا : اور نہ تم خوش ہو بِمَآ اٰتٰىكُمْ ۭ : ساتھ اس کے جو اس نے دیا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا كُلَّ مُخْتَالٍ : ہر خود پسند فَخُوْرِۨ : فخر جتانے والے کو
تم کو یہ اس لئے بتادیا ہے تاکہ جو چیز تمہارے ہاتھ نہ لگے تم اس پر رنجیدہ نہ ہوا کرو اور جو وہ تم کو عطا کردے تم اس پر اترایا نہ کرو اور اللہ تعالیٰ کسی اترانے والے خود ستائی کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔
(23) اور تم کو اس لئے بتایا دیا اور سکھا دیا تاکہ جو چیز تم سے فوت ہوجائے اور تمہارے ہاتھ نہ لگے تم اس پر رنجیدہ نہ ہوا کرو اور وہ جو تم کو دیوے اور عطا کردے تم اس پر اترایا نہ کرو اور یہ سمجھا نہ کرو اور اللہ تعالیٰ کسی اترانے والے اور خود ستائی کرنے والے اور شیخی مارنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ یعنی ہاتھ نہ آنے والی چیز پر رنجیدہ تو اس لئے نہ ہو کہ ایسا ہی لکھا ہوا تھا کہ فلاں چیز مجھے نہ ملے اور اترایا اس لئے نہ کیا کرو کہ ملنے والی چیز بھی لکھے کے موافق ملی اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے ملی وہ لوح محفوظ میں نہ لکھتا تو کیسے ملتی اختیال اور فخر دونوں میں تھوڑا سا فرق ہے لیکن دونوں مذموم ہیں خواہ فضائل داخلیہ ہوں جیسے علم اور ہنر یا فضائل خارجیہ ہوں جیسے مال و دولت اور جائیداد چونکہ اترانے کا اثرانسان پر بسا اوقات بخل کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اس لئے آگے بخیلوں کی صراحتہً مذمت فرمائی۔
Top