Kashf-ur-Rahman - Al-Qalam : 28
قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْ لَا تُسَبِّحُوْنَ
قَالَ : بولا اَوْسَطُهُمْ : ان کا درمیانہ۔ ان کا بہتر شخص اَلَمْ : کیا نہیں اَقُلْ لَّكُمْ : میں نے کہا تھا تم سے لَوْلَا : کیوں نہیں تُسَبِّحُوْنَ : تم تسبیح کرتے
ان باغ والوں میں سے جو بہتر آدمی تھا اس نے کہا کیوں میں تم سے کہتا نہ تھا کہ تم خدا کی پاکی کیوں نہیں بیان کرتے۔
(28) ان لڑکوں میں سے منجھلے لڑکے نے کہا کیوں میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کیوں نہیں کرتے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اللہ کی طرف سے سمجھتے یہ نعمت اور فقیر سے دریغ نہ کرتے۔ خلاصہ : یہ ہے کہ جب اس باغ کو اجڑا ہوا دیکھا اور اس کے کھیت کو جھلسا ہوا پایا اور یہ سمجھ لیا کہ یہ باغ تو ہمارا ہی ہے مگر اس پر خدا کا قہر نازل ہوا ہے اور یہ عذاب کی وجہ سے اجرا ہے تب انہوں نے کہا بل نحن محرومون اور جب اپنی محرومی قسمت کا ان کو یقین ہوگیا تب ان کے منجھلے بھائی نے جوان سب میں بہتر اور باپ کا مسلک سے قریب تھا دوسرے بھائیوں سے کہا کیوں میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم اللہ تعالیٰ کی پاکی کیوں نہیں بیان کرتے اللہ تعالیٰ کے نام پر جو مساکین آتے ہیں ان کا بھی خیال رکھو اور باپ کا جو بھلا طریقہ تھا اور جس طرح وہ فقراء کے حقوق کا خیال رکھتا تھا اسی طرح تم بھی رکھو اور کل کے لئے انشاء اللہ تو کہہ لو۔ غرض جو کچھ اس بھائی نے ان کو سمجھایا تھا وہ سب ان کو یاد دلایا اس باغ کا نام مفسرین نے ضروان بتایا ہے۔ علی حرد قادرین کا ترجمہ کئی طرح کیا گیا ہے ۔ حرد کے بہت سے معنی اہل لغت نے کئے ہیں منع کرنا، روک لینا، جلدی چلنا، قصد نیت، ارادہ ، غرض اس بھائی کے کہنے سے سب بھائیوں کو احساس ہوا اور اپنی غلطی کا سب اعتراف کرنے لگے۔
Top