Kashf-ur-Rahman - Al-Qalam : 52
وَ مَا هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
وَمَا هُوَ : اور نہیں ہے وہ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِيْنَ : مگر ایک نصیحت جہانوں کے لیے
حالانکہ وہ قرآن تو اقوام عالم کے لئے صرف ایک نصیحت ہے۔
(52) حالانکہ وہ قرآن نہیں ہے مگر اقوام عالم کے لئے نصیحت ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی گھور گھور کر دیکھتے ہیں کہ ڈر کر چھوڑ دے۔ خلاصہ : یہ کہ جب حضور ﷺ کی مجلس میں قرآن سنتے ہیں تو آپ پر تیز اور قہر آلود نگاہیں ڈالتے ہیں اور مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہماری خشم آلود نگاہوں سے گھبرا کر قرآن کی تبلیغ چھوڑ دے اور قرآن پڑھنا بند کردے اور اس طرح تیز تیز نگاہوں سے گھورتے ہیں کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے دماغ کو بےکار کردیں گے نگاہوں کے ساتھ ساتھ زبان سے بائولا اور دیوانہ کہتے ہیں۔ حضرت حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اس قرآن میں دیوانگی کی بات کیا ہے یہ تو اقوام عالم بلکہ تمام جہان والوں کے لئے ایک ذکر اور نصیحت ہے فرشتے بھی اس لذت اور حظ حاصل کرتے ہیں جن بھی اس پر ایمان لاتے ہیں بلکہ غیر مسلم بھی اس کی نصائح اور اس کے غیر فانی قوانین سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ اگرچہ اس پر ایمان نہیں لاتے تو اس ہمہ گیر نصیحت میں کون سی دیوانگی کی بات ہے جو اس نبی کو دیوانہ کہتے ہو۔ بعض حضرات نے اس آیت کی تفسیر میں کہا ہے کہ یہ آیت بعض نظر لگانے والوں کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے چناچہ قبیلہ بنی اسد نظر لگانے میں مشہور تھا اس قبیلے کے ایک شخص کو کافر بلا لائے کہ تو اس پیغمبر کو نظر لگا دے اور نظر لگا کر ہلاک کردے۔ چنانچہ وہ آیا اور تین دن کا فاقہ کیا پھر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ کو قرآن شریف پڑھتے ہوئے دیکھا تھوڑی دیر کے بعد اس نے آپ کو گھور گھور کر دیکھنا شروع کیا اور کہا میں نے آپ جیسا خوش گلو اور خوش لہجہ آدمی کوئی نہیں دیکھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا ماشاء اللہ لاقوۃ الا باللہ۔ غرض جب وہ آپ ﷺ کو گھورتا اور آپ کی تعریف کرتا تو آپ یہی فرماتے۔ ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کافر نظر بدمحفوظ رکھا ۔ حضرت حسن بصری ؓ سے منقول ہے کہ جس شخص پر نظر بد کا اثر ہو یا نظر لگ جانے کا اندیشہ ہو تو وہ اس آیت وان یکاوالذین کفروا کو پڑھ کر پھونک لیا کرے اپنی اولاد پر یا اپنے مال پر یا اپنے پر دم کرلیا کرے مزید تفصیل عزیزی میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے نظر میں ایک طاقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے حضرت عارف شیرازی فرماتے ہیں۔ حضور مجلس انس است ودوستاں جمع اند وا ں یکاد بخوایند ودرفراز کنید تم تفسیر سورة القلم
Top