Kashf-ur-Rahman - Al-Qalam : 6
بِاَىیِّكُمُ الْمَفْتُوْنُ
بِاَىيِّكُمُ الْمَفْتُوْنُ : کون تم میں کا مجنون ہے
کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا ہے۔
(6) کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا تھا۔ یعنی عذاب دنوی کے وقت یا مرنے کے بعد یا قیامت کے دن کا عذاب دیکھ کر یہ بات معلوم ہوجائے گی کہ درحقیقت مجنون کون تھا اور جنون کے فتنے میں کون مبتلا تھا کیونکہ جنون موجب ہے زوال عقل کا اور زوال عقل کا اثر یہ ہوتا ہے کہ ضرر سے بچتا نہیں اور نفع حاصل نہیں کرسکتا لہٰذا قیامت کے دن یہ بات آشکارا ہوجائے گی کہ کون نفع سے محروم رہ کر ضرر میں مبتلا ہوتا ہے اور اجروثواب سے محروم رہ کر عذاب میں گرفتار ہوتا ہے اس دن یہ بات آنکھوں سے بھی مجرم دیکھ لے گا اور دل سے بھی یقین کرلے گا جو اس دن کے ضرر سے محفوظ نہ رہ سکا اور اس دن کے نفع سے محروم رہا وہی دیوانہ تھا اور وہی جنون کے فتنے میں مبتلا تھا اگرچہ پیغمبر اسلام کو اس دنیا میں بھی یقین حاصل تھا کہ یہ منکر دیوانے ہیں لیکن منکروں کے مجنون کہنے سے آپ کی حیثیت ایک فریق کی بن گئی تھی اس لئے دونوں کو فرمایا کہ اے پیغمبر آپ بھی دیکھ لیں گے اور یہ بھی دیکھ لیں گے۔ آگے حق تعالیٰ نے اپنے علم کا اظہار فرمایا کہ آپ کے پروردگار کو تو معلوم ہی ہے اور وہ تو وقت پر ہر شخص کو اس کے مناسب سزا دے گا چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔
Top