Kashf-ur-Rahman - Al-Haaqqa : 24
كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓئًۢا بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ
كُلُوْا : کھاؤ وَاشْرَبُوْا : اور پیو هَنِيْٓئًۢا : مزے سے بِمَآ اَسْلَفْتُمْ : بوجہ اس کے جو کرچکے تم فِي الْاَيَّامِ : دنوں میں الْخَالِيَةِ : گذشتہ
جو اعمال تم گزشتہ زمانے میں بامید صلہ بھیج چکے ہو اس کے صلے میں خوب مزے کے ساتھ کھائو اور پیو۔
(24) کہا جائے گا جو اعمال تم گزشتہ زمانے میں صلے کی امید پر کرچکے ہو ان کے بدلے میں خوب مزے کے ساتھ کھائو پیو۔ مطلب یہ ہے کہ سیدھے ہاتھ میں نامہ اعمال ملنے کی وجہ سے کہے گا مجھ کو تو پہلے ہی اس امر کا یقین تھا کہ میراحساب ہوگا یعنی میں قیامت اور روز جزا کا قائل تھا۔ غرض وہ ایک من مانی اور عیش کی زندگی گزارے گا جو اونچے اونچے باغ یعنی بہشت بریں میں ہوگی ان اونچے باغوں کے میوے اس قدر قریب اور نیچے جھکے ہوئے ہوں گے جو بآسانی حاصل کئے جاسکیں گے اور ان کے استعمال میں کوئی دشواری نہ ہوگی اور ارشاد ہوگا جو اعمال تم نے گزشتہ زمانے میں اس امید پر کئے تھے کہ اس کا صلہ اللہ تعالیٰ کی جناب سے ملے گا تو ان اعمال کے صلے میں خوب رچ کر کھائوکئی طرح ترجمہ کیا گیا ہے اگرچہ خلاصہ مطلب ایک ہی ہے لیکن ہم نے ترجمہ اور تیسیر میں رعایت رکھی ہے اور اگر آیت کا تعلق روزہ داروں سے ہو جیسا کہ مجاہد ؓ کا قول ہے تو مطلب ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لئے بھوکے پیاسے رہے خاص کر گرمی کے زمانے میں لہٰذا ان خواہشات کو روکنے کے بدلے میں جو دنیامیں کرچکے ہو آج خوب کھائو پیو یعنی بےروک ٹوک کھائو اور پیو، آگے ان کا ذکر مذکور ہے جن کا نامہ اعمال الٹے ہاتھ میں دیئے جائیں گے چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔
Top