Kashf-ur-Rahman - Al-Haaqqa : 4
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَ عَادٌۢ بِالْقَارِعَةِ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا ثَمُوْدُ : ثمود نے وَعَادٌۢ : اور عاد نے بِالْقَارِعَةِ : کھڑکا دینے والی کو
ثمود اور عاد نے اس کھڑکھڑانے والی چیز یعنی قیامت کی تکذیب کی۔
(4) ثمود اور عاد نے اس کھڑکھڑا دینے والی چیز یعنی قیامت کی تکذیب کی اور قیامت کو جھوٹا جانا۔ حاقہ یہاں یہاں قیامت کو فرمایا ہے۔ حاقہ کے معنی ثابت ہونے والی واجب ہونے والی یعنی جس کا وقوع ضروری اور حق ہے یا حاقہ بمعنی عارفہ ہے کہ جب وہ گھڑی واقع ہوگی تو لوگ تمام امور کی حقیقت اور اصلیت کو پہچان لیں گے یا ثابتہ یعنی یہ دن جب ہوگا تو اس دن حساب اور جزاوسزا کا ثبوت اکمل طور پر ہوجائیگا اور وہاں وعدہ وعید کا پورا تحقق ہوگا یا حق فرمایا قیامت کو کہ اس دن ہر شخص اس لائق ہوگا کہ اپنے اعمال کی سزا یا جزا پائے۔ اسی کی اہمیت کے لئے فرمایا کیا ہے وہ حاقہ اور آپ کو کس نے بتایا اور آپ کو کچھ خبر ہے کہ وہ حاقہ کیسی کچھ ہے اور اس کی ہولناکی کا کیا حال ہے۔ قارعۃ، بھی قیامت کو کہتے ہیں کیونکہ قرع کے معنی کھٹکھٹانے کے ہیں، کھٹکھٹانے سے آدمی ہوشیار ہوجاتا ہے سوتا ہوا آدمی جاگ جاتا ہے، قیامت کے دن کھٹکھٹاہٹ ایسی ہولناکی ہوگی کہ ہر غافل کی آنکھیں کھل جائیں گی اور اس کی گھبراہٹ سے ہر شخص کی غفلت اور بےپروائی دور ہوجائے گی مقصود ان سوالات سے قیامت کی تہویل اور اس کی فضاعت کی شان ظاہر کرنی ہے آگے چند واقعات بیان فرمائے کہ قیامت کی ہولناکی کو سمجھنا ہر شخص کا کام ہے اس لئے چند واقعات بطور تمثیل اور بطور نظیر بیان کئے جاتے ہیں کہ اس کی ہیبت اور اس کی ہولناکی کچھ سمجھ میں آسکے۔ چنانچہ عاد وثمود کی تکذیب کا اظہار فرمایا اور ایک پیغمبر کی تکذیب اس کے تمام اصول اور اس کے دعادی کی تکذیب کو مستلزم ہے اس لئے ان کی تکذیب کو قارعہ یعنی قیامت کی تکذیب فرمایا آگے ان کی تباہی اور ہلاکت کا ذکر ہے۔
Top