Kashf-ur-Rahman - Al-Haaqqa : 52
فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
فَسَبِّحْ : پس تسبیح بیان کیجئے بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ : اپنے رب عظیم کے نام کی
سو اے پیغمبر آپ اپنے عظیم الشان پروردگار کے نام کی پاکی بیان کیجئے۔
(52) پس اے پیغمبر آپ اپنے عظیم الشان پروردگار کی پاکی بیان کیجئے۔ پرہیزگاروں کے لئے تذکرہ یعنی جو خدا اسے ڈرنے والے اور پرہیزگار ہیں وہی اس کی پند اور نصائح سے مستفید ہوتے ہیں ورنہ نفسہ قرآن کا حق ہونا اس کا ذاتی کمال ہے اور موجب نصیحت ہونا اس کا اضافی وصف ہے۔ اس لئے فرمایا متقیوں کے لئے نصیحت ہی نصیحت ہے اور جو تم میں سے اس قرآن کی تکذیب کرنے والے ہیں ان کو بھی ہم خوب جانتے ہیں یعنی ہم کو یہ معلوم ہے کہ تم میں سے بعض اس قرآن کی تکذیب کرنے والے بھی ہیں پھر منکرین اور مکذبین کے لئے اس قرآن کا موجب حسرت اور پشیمان ہونا فرمایا دنیا میں قرآن پر ایمان لانے والوں کی جس قدر ترقی اور زیادتی ہوتی ہے اسی قدر قرآن کے منکروں کی حسرت وپشیمانی میں اضافہ ہوتا ہے اور آخرت میں تو حسرت وپشیمانی کی انتہا نہ ہوگی اس وقت افسوس کریں گے کہ ہائے ہم نے اس قرآن کو کیوں نہیں مانا ۔ کذلک یریھم اللہ اعمالھم حسرات علیھم۔ اور یہ قرآن تحقیقی اور یقینی چیز ہے اور صرف یقین ہے یعنی یہ قرآن کرنے کے لائق ہے اس میں کوئی باطل بات نہیں ہے اور نہ اس میں کوئی شک وشبہ کی گنجائش ہے اور اس کے نہ ماننے والوں کا ہر عذر ناقابل سماعت ہے، سوائے پیغمبر آپ پروردگار کے نام کی جو بڑی عظمت والا ہے پاکی بیان کیجئے اور تسبیح کیجئے۔ یعنی سبحان رب العظیم کہا کیجئے پہلے گزر چکا ہے کہ جب آیت سبح باسم ربک العظیم نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کو اپنے رکوع کی تسبیح کرلو یعنی رکوع میں پڑھا کرو۔ تم تفسیر سورة الحآقۃ
Top