Kashf-ur-Rahman - Al-A'raaf : 55
اُدْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً١ؕ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَۚ
اُدْعُوْا : پکارو رَبَّكُمْ : اپنے رب کو تَضَرُّعًا : گر گڑا کر وَّخُفْيَةً : اور آہستہ اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا الْمُعْتَدِيْنَ : حد سے گزرنے والے
لوگو ! اپنے رب سے گڑگڑا کر بھی دعا کیا کرو اور چپکے چپکے بھی بیشک اللہ تعالیٰ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
55 لوگو ! اپنے پروردگار سے گڑگڑا کر تذلل اور انتہائی عاجزی کے ساتھ بھی دعا کیا کرو اور چپکے چپکے بھی بیشک اللہ تعالیٰ حد سے آگے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا یعنی جب یہ معلوم ہوگیا کہ جملہ مخلوقات کا خواہ وہ مجردات ہوں یا مادیات اللہ تعالیٰ ہی مالک ہے تو تم سب اپنی حاجات اور ضروریات اس ہی سے مانگا کرو۔ مانگنے کا طریقہ یہ ہے کہ نہایت خشوع و خضوع اور الحاح وزاری اور خلوص کے ساتھ مانگا کرو اور چپکے چپکے آہستہ آہستہ مانگا کرو۔ کیونکہ نہ تو وہ غائب ہے اور نہ وہ بہرا ہے دعا میں اصل اخفا ہے حد سے بڑھ جانے والے وہ ہیں جو دعا میں ریاکاری کریں یا بلاوجہ غل مچائیں یا مبالغہ سے کام لیں یا دعا کے الفاظ میں قافیہ بندی کریں یا غیر اللہ سے حاجتیں مانگیں یا محال عقلی یا محال شرعی کی دعا کرنا وغیرہ۔
Top