Kashf-ur-Rahman - Al-Insaan : 16
قَؔوَارِیْرَاۡ مِنْ فِضَّةٍ قَدَّرُوْهَا تَقْدِیْرًا
قَوَا۩رِيْرَا۟ : شیشے مِنْ فِضَّةٍ : چاندی کے قَدَّرُوْهَا : انہوں نے ان کا اندازہ کیا ہوگا تَقْدِيْرًا : مناسب اندازہ
وہ شیشے چاندی کے ہوں گے یعنی چاندی شیشے کی طرح شفاف ہوگی جن کو بھرنے والوں نے مناسب انداز سے بھرا ہوگا۔
(16) وہ شیشے چاندی کے ہوں گے جن کو بھرنے والوں نے مناسب انداز سے بھرا ہوگا۔ یعنی کھانے کے لئے چاندی کے برتن ہوں گے اور پینے کے لئے چاندی کے آبخورے ہوں گے۔ کو ب ایسے آبخورے کو کہتے ہیں جس میں ٹونٹی نہ ہو۔ چاندی کو شیشہ فرمایا یعنی یہ آبخورے ہوں گے تو چاندی کے مگر شفاف ایسے ہوں گے جیسے شیشے جس طرح شیشے سے نگاہ پار ہوجاتی ہے اور شیشے کے گلاس میں جو بھرا ہو وہ بھی باہر سے نظر آتا ہے اسی طرح چاندی کے آبخورے اتنے شفاف ہوں گے کہ اندر کی چیز باہر سے نظر آئیگی۔ اور یہ بات مخصوص ہوگی جنت میں دنیا میں اس کی مثال نہیں مل سکتی پھر ان آبخوروں کو پلاتے وقت بھرنے والے اس انداز سے بھریں گے جو پینے والے کو کافی ہوگا۔ یعنی نہ تو بچے گا کہ پھینکا جائے اور نہ پیاس باقی رہے گی کہ دوبارہ طلب کیا جائے یعنی جس قدر جنتی کی خواہش ہوگیا سی قدر شراب اس میں بھریں گے کہ نہ بچے اور نہ پیاس باقی رہے یہ پھرنے والے جنت کے خدام ہوں گے جو کھانے اور پینے کا سامان چاندی کے برتنوں میں اور چاندی کے آبخوروں میں لئے پھرتے ہوں گے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی ان کی پیاس برابر شیشے پر روپے کے یعنی مروپا ایسا شفاف جیسا شیشہ۔
Top